اسلام آباد(لیڈی رپورٹر)ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے قومی بین المذاہب ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کیا،جس میں اقلیتی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر شرکا نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے 2014 کے (جسٹس جیلانی) فیصلے کی روح کے مطابق مذہبی اقلیتوں کیلئے ایک موثر ، آزاد قومی کمیشن تشکیل دیا جائے اور اقلیتوں سے متعلق سرکاری مردم شماری کے اعداد و شمار کو جلد سے جلد جاری کیا جائے ۔ایچ آر سی پی کے سیکرٹری جنرل حارث خالق نے کہا کہ معاشرتی بنیاد پرستی پرسنگین تشویش ہے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ مذہبی تنوع کا احترام کرنا اور مذہبی طبقات کو اپنے خیال کے مطابق دیکھنے کیلئے critical یہ بات اہم ہے ۔ کرسچین سٹڈی سینٹر کے جینیفر جاگ جیون نے کہا کہ مجوزہ قومی کمیشن کو نہ صرف ریاست اور اس کے شہریوں کے درمیان مذہبی اقلیتوں کے بارے میں گفتگو کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہئے بلکہ شہریوں میں بھی داخلی تعصب کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے ۔ سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ صرف جمہوری حل ہی مذہبی اقلیتوں جیسے کمزور گروہوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے حل میں مددگار ثابت ہوگا۔ سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے جسٹس جیلانی فیصلے کے نفاذ میں رکاوٹوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 146 کے تحت حکومت مذہبی اقلیتوں کے بارے میں قانون سازی کرسکتی ہے ۔سینئرتجربہ کار صحافی غازی صلاح الدین نے کہا کہ ایک آزاد میڈیا مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اہم ہے ۔