لاہور(میاں رؤف)مذہبی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پردرج کیسز کا فیصلہ نہ ہو سکا۔ 220کیسز میں سے صرف18 کیسز کا فیصلہ ہو نے پرپولیس فورس کے سربراہ ادارے کی کارکردگی پر شدید برہم ہو گئے ، صوبہ بھر کے ذمہ داروں سے رپورٹ طلب کر لی ۔ ذرائع کے مطابق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کے سامنے یہ بات آئی کہ گزشتہ برس محرم الحرام کے دوران مذہبی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پنجاب بھر میں مجموعی طور پر 220کے قریب مقدمات کا اندراج کیا گیا ۔لاہور میں درج ہونے والے 5کیسز میں سے ایک انڈرٹرائل ہے ، شیخوپورہ میں درج ہونے والے 8کیسز میں سے 7 انڈر ٹرائل ہیں، گوجرانوالہ کے 37 مقدمات میں سے 30، راولپنڈی کے 20 مقدمات میں سے 15، سرگودھا کے 14مقدمات میں سے 10، فیصل آباد کے 14مقدمات میں سے 12، ملتان کے 47مقدمات میں سے 20، ساہیوال کے 29مقدمات میں سے 27، ڈیرہ غازی خان کے 29مقدمات میں سے 16 اور بہاولپور کے 18مقدمات میں سے 15تا حال انڈر ٹرائل ہیں۔ ذرائع کے مطابق دوران میٹنگ اس امر کا بھی انکشاف ہوا کہ گذشتہ برس محرم الحرام کے دوران درج ہونے والے مذہبی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی والے کیسز میں تفتیش کا عمل بھی سست رہا۔ ایک سال کے دوران 220کیسز میں سے 18کیسز کا فیصلہ ہو چکا ، 34کیسز کی تفتیش جاری ہے ، ذرائع کے مطابق مذکورہ صورتحال پر آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس ضمن میں از سر نو ہدایات جاری کر دیں جبکہ مراسلہ میں یہ بات بھی واضح کر دی گئی ہے کہ مستقبل میں مذہبی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔