مکرمی !اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا شرف بخشا اور ساتھ ہی دُنیا میں اپنا نائب اور خلیفہ ہونے کا تاج بھی سجایا۔ خدمتِ خلق‘ مخلوقِ خدا کی خدمت کرنا ہے ٗصرف مالی اعانت کرنا ہی خدمت خلق نہیں ہے ٗ بلکہ کسی کی عیادت کرنا ٗکسی کو ہنر سکھانا ٗکسی کو تعلیم دینا ٗکسی کو مفید مشورہ دینا ٗکسی کے دکھ دردمیں شریک ہونا‘ کسی کے لئے دعا کرنا ٗچرند پرند کیلئے خوراک کا‘ پانی کا‘سائے کاانتظام کر دینابھی خدمت خلق میں شمار ہوتا ہے۔معاشرہ ٗ غریب ، مخلوق ِ خدا ہماری توجہ کی منتظر ٗ ہم اگر اور کچھ بھی نہیں سکتے تو کسی طالب علم ٗ تشنیہ علم کی پیاس مٹانے کے لیے اس کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں۔مخلوق خدا کے لیے رحمت بنیں ٗ زحمت نہیں ۔ بڑائی انسانیت میں ٗ فرعونیت میں نہیں! ظلم کی بات ہی کیا ظلم کی اوقات ہی کیا ٗظلم بس ظلم ہے آغاز سے انجام تلک ٗخون پھر خون ہے سو شکل بدل سکتا ہے ٗایسی شکلیں کہ مٹاؤ تو مٹائے نہ بنے ٗایسے شعلے کہ بجھاؤ تو بجھائے نہ بنے ٗایسے نعرے کہ دباؤ تو دبائے نہ بنے۔ معاشرے کو اپنے کردار سے پھول بنائیں ٗ انگار نہیں ! (عابد ضمیر آزاد کشمیر)