اسلام آباد(وقائع نگار، خصوصی نیوز رپورٹر ، 92 نیوزرپورٹ)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اقتصادی سروے 2020-21 جاری کردیاجس کے تحت رواں مالی سال معاشی شرح نمو 4 فیصد سے زائد رہے گی، برآمدات میں اضافہ ہو ا، کرنٹ اکائونٹ دس ماہ سے سرپلس ہے ۔ جمعرات کوپریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کورونا وبا اور اسکے منفی اثرات کے باوجود حکومتی پالیسیوں کے باعث معیشت مستحکم ہوئی، بیشتر اہداف حاصل کر لئے ، اب ہمیں استحکام سے نمو کی طرف جانا ہو گا، بجٹ میں غریبوں کاخیال رکھا جائے گا۔وفاقی وزیرصنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار، احساس پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر، وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود اور معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹر وقار مسعود بھی موجود تھے ۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی، خام تیل، پٹرولیم مصنوعات، خوردنی تیل اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کیا ،کورونا وبا کے دوران مینوفیکچرنگ، ٹیکسٹائل،گیس ،بجلی،زراعت اور تعمیراتی شعبے کو مراعات دی گئیں،اب مہنگائی روکنے کی کوشش کر رہے ،قیمتیں کنٹرول کرنے کیلئے انتظامی انفراسٹرکچر ٹھیک کرنا پڑے گا، پاور سیکٹر ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج ہے ۔ آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات چل رہے ، غریب طبقے پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے ، عالمی مالیاتی ادارے کو ریونیو بڑھانے کیلئے متبادل پلان پیش کر دیا ۔ آئی ایم ایف کو کہہ دیا تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے ۔ رواں مالی سال لارج سکیل مینوفیکچرنگ کے شعبے کی نمو 9 فیصد، زراعت کی 2.77 فیصد ہے ، گنے ، چاول، گندم اور دیگر فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ، ترسیلات زر میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا اور یہ 26 ارب ڈالر سے بڑھ گئی ہیں، مالی سال کے اختتام تک29 ارب ڈالر تک جا سکتی ہیں۔زرمبادلہ ذخائر 16 ارب ڈالر کیساتھ 4 سال کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ پاکستان پہلے اشیائے خوردنی برآمد کرنے والاملک تھا ، اب ہم درآمد کرنے والا ملک بن گئے ، فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے اچھی کار کردگی ہے ، آئندہ اجلاس میں ہمیں ریلیف مل سکتا ، ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں بہتری آئی اور یہ 4.2 ٹریلین ہو گئیں جو پچھلے سال سے زیادہ ہیں۔ اگلے مالی سال ٹیکس وصولی کا ہدف58 کھرب روپے ہے ، پاکستان گندم، چینی، گھی اور دالیں درآمد کر رہا ، عالمی مارکیٹ میں ان اشیا کی جو قیمت ہو گی اس کے اثرات ہم پر بھی پڑیں گے ۔ عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت 58 فیصد بڑھی ، ہم نے 19 فیصد اضافہ کیا، پام آئل کی قیمت102 فیصد بڑھی ، ہم نے 20 فیصد اضافہ کیا ، سویابین آئل کی قیمت 119فیصد بڑھی ،ہم نے 23 فیصد اضافہ کیا، خام تیل کی قیمت میں 119 فیصد اضافہ ہوا ، ہم نے 32 فیصد قیمت بڑھائی ۔ زراعت کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ، حکومت ا یسے اقدامات کر رہی جس سے آڑھتی سے کاشتکاروں کی جان چھوٹ جائے گی، ہاؤسنگ سیکٹر نے گزشتہ برس ساڑھے 8 فیصد ترقی کی جس میں اضافے کی گنجائش ہے اور ہم اس میں نمو چاہتے ہیں۔ ہم نے پیراڈائم تبدیل کردینا ہے اور وزارت خزانہ یا ایف بی آر کے بجائے وزارت تجارت بتائے گی کس صنعت کو کتنی مراعات دی جائے گی۔ رواں سال مارچ کے اختتام تک مجموعی قرضہ 38 ٹریلین روپے ہے ، 21۔ 2020 میں پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 17کھرب اضافہ ہوا۔پرائمری بیلنس پانچ سال میں پہلی مرتبہ سرپلس ہوا ،روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ آ چکے ، روزگار کے مواقع شرح نمو بڑھنے سے ہی پیدا ہوں گے ، اگر شرح نمو پائیدار ہو گی تو غربت میں بھی کمی آئے گی۔ مشیرتجارت عبدالرزاق دائود نے کہا رواں سال برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، اس سال25 ارب ڈالر کی برآمدات ہو جائیں گے ،ویلیو ایڈڈ برآمدات بڑھائیں گے ۔ وزیر صنعت و پیداوار خسروبختیار نے کہا زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے کسان کے مفادات کا تحفظ کر رہے ۔ چھوٹے کسان کو ٹیکنالوجی کی فراہمی کیلئے نجی شعبے سے معاونت لی جائے گی۔ کسانوں کو اچھی کوالٹی کا بیج اور قرضہ فراہم کیا جائے گا۔ 280 ارب ایمرجنسی زرعی پروگرام کے تحت بجٹ میں رکھے گئے ہیں، ن لیگ کے پانچ سال میں 100 روپے من گندم کی قیمت بڑھی۔ موجودہ حکومت نے 3 سال میں500 روپے من گندم کی قیمت میں اضافہ کیا۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا احساس پروگرام پوری دنیا میں سراہا گیا،ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو نقد رقم فراہم کی۔