5اگست 2019ء کے غیرآئینی اقدامات کے بعد جس میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی کرتے ہوئے اس کی آئینی حیثیت اور خصوصی شناخت ختم کر دی ہے، اب بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو مسلم اکثریتی علاقہ ہے، آبادی کا توازن ہندوئوں کے حق میں کرنے کی سازشیں کر رہاہے۔ ہندو پنڈتوں کو تیزی کے ساتھ کشمیر لا کر انہیں مخصوص علاقوں میں کالونیاں آباد کرکے بسایا جا رہاہے۔ اب نئی سازش کے تحت مقبوضہ کشمیر میں الیکشن کمشنر نے حکومت کے حکم پر نئی حلقہ بندیوں کا آغاز کر دیا ہے جس میں مسلم اکثریتی علاقوں کو کانٹ چھانٹ کر ان کی حیثیت کو تبدیل کرنے کا عمل سرفہرست ہے۔ بھارت کے اس مذموم منصوبے کی کشمیری عوام کی طرف سے شدید مذمت اور مزاحمت کا سلسلہ پہلے سے جاری ہے۔ بھارت کے اس طرزعمل سے وادی کشمیر میں ہندو اور مسلم کشمیریوں کے درمیان قائم روایتی بھائی چارے کی فضا ختم ہوسکتی ہے۔ کشمیری کسی بھی قیمت پر اپنی اکثریت اور ثقافت کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ دریں اثناء پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے 13سال قبل سمجھوتہ ایکسپریس کے سانحہ میںملوث مرکزی کردار اور دیگر ملزمان کی رہائی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے متاثرین کی دل آزاری قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے کسی کو انصاف کی توقع نہیں ہے۔ اس سانحہ میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے اتلاف کے ذمہ دار مجرموں کو رہا کرنا بھارت کے نظام انصاف پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے متاثرین ابھی تک انصاف ملنے کے منتظر ہیں۔جبکہ بھارت تحریکِ حریت کو ختم کرنے کی اور کشمیر پہ مکمل قبضہ کرنے کی سر توڑ کوششیں کر رہا ہے۔ اس بار بھارت نے کشمیر کو اپنا حصہ بنانے کے لیے وہی حکمتِ عملی اپنائی ہے جو کبھی اسرائیل نے فلسطین پہ قبضہ کرنے کے لیے بنائی تھی کہ سب سے پہلے کچھ اسرائیلی فلسطین جا کر آباد ہوئے پھر انہوں نے اپنی آبادی میں اضافہ شروع کیا اور مقامی فلسطینیوں سے منہ مانگی قیمتوں پہ زمینیں اور جائیدادیں حاصل کرنا شروع کیں اس کے بعد انہیں لالچ دیا اور پھر تیزی سے منہ مانگی قیمت پہ زیادہ سے زیادہ زمینیں خریدنے لگے اور زیادہ تر فلسطینی علاقوں پہ اپنا تسلط قائم کر لیا۔ بالکل یہی طریقہ اب بھارت نے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے مقبوضہ جموں کشمیر میں اپنایا ہے۔کشمیری عوام مودی سرکار کی اس نئی چال کو ناکام بنانے کے لیے کوشاں ہیں ۔ (ساجد کاظمی لاہور)