فیصل آباد(سٹاف رپورٹر؍ خصوصی رپورٹر؍ مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں ایسا پاکستان ورثہ میں ملا جو قرضوں میں ڈوبا ہوا تھا، قرضے لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے اور خرچ کر کے کام چلایا گیا، ایسے میں ملک کیسے ترقی کرتا، موجودہ حکومت ملک میں صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دے رہی ہے ، اﷲ کا شکر ہے کہ اس وقت پاکستان کے اعشاریے مثبت ہیں، تعمیراتی صنعت چل پڑی ہے ، اس سے منسلک صنعتیں بھی چلیں گی، اس کے لئے بھی ہم نے پیکیج دیا ہے ، صنعتی عمل کی ترقی کے لئے تمام متعلقہ فریقین سے مشاورت کریں گے ، کورونا وبا کی دوسری لہر باعث تشویش ہے ، ہمیں احتیاط سے کام لینا ہوگا تاکہ ہماری کاروباری سرگرمیاں جاری رہیں اور غربت نہ بڑھے ، کورونا کی صورتحال بگڑی تومعیشت بھی متاثر ہوگی، ہر ڈویژن میں ہائی کورٹ ہونی چاہئے ، مقامی حکومتوں کا ایسا نظام لا رہے ہیں جس سے عوام کو سہولیات ملیں گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو فیصل آباد کے برآمد کنندگان اور تاجر برادری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس بات سے متفق ہوں کہ ہر ڈویژن میں ہائی کورٹ ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا نیا بلدیاتی نظام ملک کی تاریخ کا سب سے بہترین نظام ہوگا،ترقیاتی فنڈز سے شہر ٹھیک نہیں ہو سکتا، لندن، نیویارک، پیرس اور تہران سمیت تمام دنیا کے شہروں میں منتخب میئر کا نظام ہوتا ہے ، اس کی پوری کابینہ ہوتی ہے ، ان کے تمام مسائل ان شہروں میں حل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہر شہر کا اپنا انتخاب ہوگا، میئر براہ راست منتخب ہوگا، پہلے یونین کونسلوں کے ذریعے انتخاب ہوتا تھا، اس میں پیسہ چل جاتا تھا، وہ سسٹم ناکام ہو چکا ہے ۔ انہوں نے کہا ایک وقت آئے گا کہ مانچسٹر والے بھی کہیں گے کہ فیصل آباد ہم سے آگے نکل گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں ہمیں جو پاکستان ملا ،اس پر اندرونی و بیرونی اتنا قرضہ تھا اور اتنا خسارہ تھا جوہماری تاریخ میں نہیں رہا، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 20 ارب ڈالر تھا، جب تک اتنا خسارہ ہو اس ملک کی درجہ بندی میں بہتری نہیں آتی اور کرنسی پر دباؤرہتا ہے ،کرنسی گرنے سے مہنگائی بڑھ جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالر تھا،اتنا خسارہ ہو تو کرنسی کی قیمت تو کم ہونی ہی ہے ، قرضے لے کر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے جائیں اور پھر وہ خرچ کر کے کام چلایا جائے تو کیسے ملک ترقی کرے گا، ہم جب حکومت میں آئے تو ملک مشکل حالات میں تھا،غیر ملکی دوستوں نے ہماری اس وقت مدد کی جس کی وجہ سے ہم دیوالیہ ہونے سے بچ گئے ۔ انہوں نے کہا کامیاب انسان ہمیشہ اپنی زندگی کے بارے میں سوچتا ہے کہ وہ کیا کرسکتا تھا کہ اس کی زندگی بہتر ہوتی، ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کرنے سے ہی ہم آگے بڑھتے ہیں، ہمیں ایسی قانون سازی کرنی چاہئے تھی کہ غریب عوام کی لوٹی گئی رقم واپس لاتے ۔ انہوں نے کہا کہ جائز طریقے سے منافع کمانے کی کوئی پابندی نہیں ، منافع کمانے کو غلط کہنے سے کوئی سرمایہ کاری نہیں کرے گا، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کی برآمدات بڑھیں، صنعتی ترقی کا عمل تیز ہو تاکہ غربت میں کمی آئے ، ہم صنعتی شعبہ کے لئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں، ایف بی آرمیں اصلاحات لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کورونا کی وباایک مشکل صورتحال، ہمیں احتیاط سے کام لینا ہوگا تاکہ ہماری کاروباری سرگرمیاں جاری رہیں اور غربت نہ بڑھے ، کورونا کی صورتحال بگڑی تومعیشت بھی متاثر ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ جب پہلے یہاں آئے تھے تو اس وقت صنعتیں اور پاور لومز بند ہو رہی تھیں، مشکل حالات تھے ، برآمد کنندگان کو مراعات دینے سے برآمدات میں اضافہ ہوا ، کاروباری سرگرمیاں بحال ہونے سے آج لیبر بھی نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہا وزیراعلیٰ پنجاب سے کہیں گے کہ وہ صنعتی شعبہ کے لئے ہنر مند افرادی قوت کی فراہمی کے لئے ہنر مندی کی تربیت کے ادارے بنائیں، کاروباری طبقہ مزید سرمایہ کاری کرے ، موجودہ حکومت آپ کے مسائل حل کرے گی، سہولیات دیں گے ، فیصل آباد کی سڑکوں کو بہتر بنائیں گے ، کراچی بھی ملک کا صنعتی مرکز ہے ، اس کی ترقی کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے ۔92 نیوز کے مطابق وزیراعظم نے کہا پاکستان کی تاریخ کابہترین نیا بلدیاتی نظام لارہے ، ہر شہر کا اپنا میئرہوگاجس کا الیکشن ہو گا، منتخب میئر اپنی کابینہ منتخب کرے گا،تاجر جائز منافع کمائیں اور ٹیکس ادا کریں، ہر ڈویژن میں ہائی کورٹ بینچ ہونا چاہئے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے ڈسٹرکٹ بار عہدیداروں نے ہائیکورٹ بینچ کے حوالے سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے کہا ہر ڈویژن میں ہائیکورٹ کے بینچ کا قیام ہونا چاہئے جس کیلئے جلد تمام قانونی وتکنیکی پیچیدگیوں کو دور کرکے ہائیکورٹ بینچ کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔قبل ازیں وزیر اعظم فیصل آباد ایئرپورٹ سے نجی ہوٹل پہنچے اور صدر فیصل آباد چیمبرآف کامرس احتشام جاوید کی زیر قیادت صنعت کاروں سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے شرکاء سے صنعتوں کے حوالے سے درپیش مسائل دریافت کئے ۔ چیف پیٹرن پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپوٹرزایسوسی ایشن خرم مختار نے میڈیا کو بتایا کہ وزیر اعظم نے دھاگے کی درآمدی ڈیوٹی پر5 فیصد ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ صنعت کاروں کو واجب الادا ٹیکس ریفنڈز بھی ملیں گے ، وزیر اعظم نے اولڈ ایج بینیفٹ اور سوشل سکیورٹی کے چھاپے ختم کرنے کا مطالبہ تسلیم کر لیا، وزیر اعظم نے جدید طرز کا نیا ایئرپورٹ بنانے پر بھی آمادگی ظاہر کی جس کیلئے 50 فیصد فنڈز وفاق، 10 فیصد صوبائی حکومت، 40 فیصد اخراجات صنعتکار برداشت کریں گے ، فیسکو سے متعلق مسائل کے حل کیلئے وزیراعظم نے اسد عمر، حماد اظہر اور میاں اسلم اقبال پر مشتمل کمیٹی بنا دی اور صنعت کاروں کو اسلام آباد بلا لیا، وزیراعظم عمران خان نے 3 اہم ترقیاتی منصوبوں کشمیر انڈر پاس، لنگرخانہ اور لائلپور کمپلیکس کے منصوبوں کا افتتاح بھی کیا، 300 بیڈز کے نئے ہسپتال کے قیام اور الائیڈ ہسپتال کی اپ گریڈیشن کی منظوری بھی دی۔اس موقع پر صنعتوں کی ورکنگ میں بہتری اور پیداوار میں اضافہ سمیت صنعتوں کوبلا تعطل بجلی کی فراہمی کیلئے ون ونڈو آپریشن شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے اسلامی خطاطی نمائش دیکھی جہاں کیلی گرافر قمرسلطان نے وزیراعظم کو پاکستانی پرچم پر لکھے مکمل قرآن کا تحفہ بھی پیش کیا۔