اسلام آباد (وقائع نگار) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ معیشت کی بہتری کے لئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی جا رہی ہیں، نیشنل ڈیٹا کولیکشن ڈیپازٹری پر فوکس کر رہے ہیں، چین کے ساتھ مل کر سینٹرز آف ایکسیلنس قائم کر رہے ہیں، سائنس و ٹیکنالوجی پارکس کا قیام ناگزیر ہے ۔گزشتہ روزسالانہ تیسرے سی پیک کنسورشیم آف یونیورسٹیز کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں مخدوم خسروبختیار نے کہا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے جس میں سماجی ترقی، انفراسٹرکچر، صنعتی تعاون اور توانائی شعبہ سمیت مختلف شعبوں میں کام ہو رہا ہے ، سی پیک کو صنعتی تعاون، زراعت اور سماجی تعاون تک توسیع دی گئی ہے ،چین نے سماجی شعبے کیلئے ایک ارب ڈالر کی گرانٹ دی ہے ۔ چین کی جانب سے 20 ہزار سکالر شپس فراہم کی گئیں جس پر ہم چین کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئندہ دس سال کے لئے سی پیک میں آئرن ،سٹیل، مائنز اور منرلز کے سیکٹرز کو شامل کیا ہے ۔کرنٹ اکائونٹ خسارہ معاشی استحکام میں بڑی رکاوٹ ہے ، آئی ایم ایف کی جانب سے زیادہ دبائو معاشی بحالی پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاپر کے سب سے بڑے ذخائر ہیں، افرادی قوت کا صحیح استعمال نہ ہونے سے حکومتی کاکردگی متاثر ہوتی ہے ۔