واشنگٹن (نیٹ نیوز)امریکہ کے ایک موقر اخبار میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ زمین یا علاقے کا نہیں بلکہ یہ مسلمانوں پر ہندوؤں کی فتح کا مسئلہ ہے اور وزیراعظم مودی نے اس مسلم اکثیریتی ریاست کو ہندوؤں کی طاقت کے اظہار کیلئے استعمال کیا ہے ۔بھارتی مصنف کپل کومی ریڈی نے مضمون میں کہا کہ مودی کا کشمیر پر اچانک فیصلہ ایک پرانے ارادے کی تکمیل ہے کہ ایک ہندو ریاست میں مسلمانوں کو سرنڈر کرنا ہو گا اور یہ بھارت کے تمام علاقوں کیلئے پیغام ہے کہ ہندو ریاست کے قیام کیلئے کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہے ، جو ریاست بھی اس راہ میں حائل ہو گی اسے بزور طاقت دہلی کے کنٹرول (یونین ٹیرٹری) میں لایا جائیگا۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کے جمہوری اداروں کے ہوتے ہوئے ایسا نہیں ہو سکتا انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن مودی ملک کو لیڈ کریگا۔مودی کی سیاسی و ذہنی تربیت آر ایس ایس کے کیمپ میں ہوئی جسکے بعد اس نے ہندو قوم پرستی کے پرچار کیلئے پورے ملک کا سفر کیا۔گجرات کی وزارت اعلیٰ پر فائز ہو کر مودی نے مسلم کش فسادات کرائے تھے ۔مودی اپنے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ہندو اکثریت کے مذہبی جذبات کو بھڑکا رہا ہے اور اس کیلئے ریاستی اختیارات کا بہیمانہ استعمال بھی کر رہا ہے ۔ الیکشن 2014 کے بعد سے مسلمانوں کیخلاف جارحانہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے ، پرتشدد ہجوم کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل، مسلم نوجوانوں پر ہندو لڑکیوں کو ورغلانے اور ’’لو جہاد‘‘ کے الزامات اور سوشل میڈیا پر مسلمانوں کیخلاف جھوٹی خبریں اور ویڈیوز اس بات کا کھلا ثبوت ہیں۔کشمیر پر اقدام سے مودی نے خود کو ’’نئے بھارت‘‘ کا معمار قرار دینے کی کوشش کی ہے جبکہ اس کے ایجنڈے میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر بھی شامل ہے ۔ اس وقت نظر آنے والی خاموشی میں غصے اور نفرت کا لاوا پک رہا ہے جو کسی دن پھٹ پڑے گا اور کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے کا فیصلہ خود بھارت کے اتحاد کے خاتمے کی شروعات ثابت ہو گا۔