مکرمی! لبرل سیکولرز کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ اخلاقی معیارات اور مشرقی شوشل کنٹریکٹ کو سرے سے ہی نہیں مانتے۔. مذہبی دلیلوں کو تو بے سروپا سمجھتے. ان کو جب تک جدید ڈیموکریٹک شوشل کنٹریکٹ سے ماخوذ دلائل نا دئیے جائیں تب تک ان کے سینے میں ٹھند نہیں پڑتی. آج کے دور کی جدید ریاستی شوشل کنٹریکٹس میں ایک قانون ہے کہ کوئی بھی ریاستی شہری کسی ایسے معاملات میں ملوث نہیں ہوسکتا جس میں وہ اپنے جسم کو نقصان پہنچا سکتا ہو جیسے منشیات کے ذریعے جسمانی نقصان. ایسے معاملات میں ریاست براہ راست فریق بنتی ہے اور سر ے سے ہی اس نعرہ غیر منطقی " میرا جسم میری مرضی" کی نفی کر دیتی ہیں. ایسے ہی کسی بھی ریاستی شہری کے لئے اس ریاست کے آئین کو ماننا بہت ضروری ہے بلکہ فی زمانہ کوئی ریاست بغیر آئین کے اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی کی مرتکب ہوتی ہے. اور ہم سب جانتے ہیں کہ آئین اپنے ہر شہری کی ایکٹیویٹیز کو ریگولرائز کرتا ہے اور عملی طور پر اپنے ہر شہری کے قول و فعل مطلب ذہنی و جسمانی پراپرٹی پر حق رکھتا ہے یوں عملی طور نعرہ "میرا جسم میری مرضی" دنیا میں کہیں ایگزسٹ ہی ہی نہی کرتا. (شہباز افضل گجر فاروق آباد)