بھارت میں جب سے مودی کی قیادت میں آرایس ایس کو اقتدار ملاہے تب سے ایک شرمناک منصوبے کے تحت بھارت میںمسلمانوں کوجبری طورپرہندوبنانے کی غلیظ مہم میں سرعت پارہی ہے۔ مودی کابرسراقتدارآنادراصل آرایس ایس کے مہیب منصوبوں کی تکمیل کی طرف طے کردہ اولین قدم ہے جواس نے 1925ء کو ناگپور مہاراشٹرمیں اپنے قیام کے وقت ترتیب دیئے تھے۔بھارتی مسلمانوں کومرتدبنانے کے لئے بھارت میں چلانے جانے والی ناپاک مہم کے تحت ببانگ دہل کہاجاتاہے کہ ہندوستان کے مسلم دراصل ہندو ہیں اورسب کا ڈی این اے ایک ہے،اس غلیظ عنوان کے ذیل میں گھر واپسی اور لو جہادکی مہمات چھیڑکر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ایک طرف پوری اسٹریٹجی کے ساتھ بھارت کی کئی ریاستوںمیں خاندانوں کے خاندان کو ہندو بنانے کے منصوبے پر عمل جاری ہے تو وہیں دوسری جانب ایک ایسی لہرشروع ہوچکی ہے کہ مسلمان بچیوں کو محبت کے جال میں پھنسا کر ان کو اسلام سے پھیرنے کا سلسلہ زور پکڑنے لگا ہے۔ مسلم نوجوانوں کو لو جہاد کی آڑ میں پکڑا جارہا ہے اور مسلم اعلی تعلیم یافتہ اور معروف شخصیتوں کو ہندو لڑکیوں کی محبت میں پھنساکر ان کا دین دھرم خراب کیا جارہا ہے۔ بھارت میں ایسا پہلے سے ہی ہوتا آرہا تھا؛ لیکن 2014ء کے بعد اس میں شدت آگئی ارتداد کے واقعات اتنی تیزی اور شدت سے بڑھتے جارہے ہیں ،آرایس ایس کی مودی سرکارکی زیرسرپرستی بھارتی مسلمانوں کومرتدبنانے کی مہم بڑی سرگرمی کے ساتھ جاری ہے ۔مودی سرکارکے چھتر چھائے میں آرایس ایس کا حوصلہ اتنا بڑھا ہوا ہے کہ وہ ٹرینوں سے مسلم دوشیزاوں کو اغوا کررہے ہیں، ان کے ساتھ آگے کیا ہوتا ہوگا یہ سوچ کروجود میںروح کانپ اٹھتی ہے۔’’نہ سمجھوگے تومٹ جائوگے ہندوستان والو‘‘ اگر اس شروفساد پر قابو نہ پایا گیا توبھارتی مسلمانوں کو انتہائی تکلیف دہ مراحل سے گزرنا پڑے گا۔ لیکن دوسری طرف بھارتی مسلمان دھڑوں میں منقسم ہیں اوراس سے نکلنے والے شرسے ایک دوسرے کو کافر ایک دوسرے پر طعنہ زنی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور ایک دوسرے کو نااہل ثابت کرنے میں لگے ہیں۔ آرایس ایس کے’’ لوٹرپ‘‘ کا نشانہ بننے اورعشق و محبت کے جال میں پھنس جانے والی بھارت کی بنیادی دینی تعلیم سے دور دوشیزاؤں کو یہ سمجھ میں نہیں آتا؛ لیکن جب وہ اس آگ میں جل مرجائیں گی تو تب تک وقت گزر چکا ہوگا۔ آرایس ایس نے اپنے غنڈوں کو ہی نہیں بلکہ لڑکیوںکو بھی میدان میں اتار دیاہے اور وہ مسلم خواتین کو اپنی دوستی کے سہارے ان کی عصمت و عفت پرہندوغنڈوں سے حملے کرورہی ہیں۔ گزشتہ دنوں کئی ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں کہ غیر مسلم لڑکے بے غیرت مسلم دلالوں کو پیسے دے کر غریب مسلم لڑکیوں سے ان کے اہل خانہ کو دھوکہ میں رکھ کر شادی کر رہے ہیں بلکہ ایسی بھی خبریں ہیں کہ ان آرایس ایس کی طرف سے ہندغنڈوں کو مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے پر لاکھوں کا انعام دیاجاتا ہے اور ان کے رہن سہن کا تنظیمیں خرچ بھی برداشت کرتی ہیں۔ایسی رپورٹ پڑھ کر دل رنجور اور آنکھیں اشکبار ہیں۔ مودی سرکار کے زیرسرپرستی ایک طرف آرایس ایس مکمل تیاری میں ہے اور دوسری طرف بھارتی مسلمان خواب غفلت میں مدہوش ہیں۔ تکلیف دہ امر یہ ہے کہ بھارتی مسلمانوں کی اکثریت یہ سوچ کر ان واقعات کو بھلاکر آگے نکل جاتی ہے کہ مسلم بچیاں ایسا نہیں کرسکتی ہیں، وہ مسلم گھرانوں سے بھاگ کرہندئوںسے شادی نہیں کرسکتیں، وہ ہندو لڑکوں کی محبت میں گرفتار نہیں ہوسکتیں۔لیکن جو مسلم لڑکیاں اس تباہی کے قعرمذلت میں گرچکی ہیں ان کے والدین بھی کبھی ایسا ہی سوچ رہے ہوں گے؛ اس لئے بھارتی مسلمانوں کوبیدارہوناچاہئے اور والدین کو سمجھ لیناچاہئے کہ ہندوتوااپنے شرمناک منصوبوں کے تحت مسلم دوشیزائوںکومحبت کے نام پر اپنے دین حنیف سے رشتہ تڑوا رہا ہے اوراس کے ذمہ داروہ والدین بھی ہیں کہ جو تعلیم کے نام پر اپنی بیٹیوں کو آزاد چھوڑ رہے ہیں، ان کی کوئی گرفت نہیں کرتے؛ اور جب معاملہ حد سے بڑھ جاتا ہے تو خون کے آنسو روتے ہیں۔رونے دھونے سے بہتر ہے کہ بھارتی مسلمان اپنے بچیوں کو ارتداد سے محفوظ رکھیں۔اب بھی وقت ہے بھارت کی مسلم تنظیمیں ہوش کے ناخن لیں اوراس حوالے سے بیداری کی مہمات لانچ کریں اوراس ظلم عظیم اورارتدادکی لہر کے سدد باب کے لیے تال میل کے ساتھ انتہائی منظم طور پر اس آندھی کو روکیںاور مسلم مائوں، بہنوں اوربیٹیوںکی عصمت و عفت کی حفاظت کے لئے کمربستہ ہوجائیں اور انہیں ارتداد سے بچائے رکھیں۔ 2014ء کے بعد ہی آرایس ایس اوراسکی تمام ذیلی شرپسندتنظیموں نے اعلان کیا تھا اور ایک حد مقرر کی تھی وہ حد صرف یوپی یعنی ریاست اترپردیش کی تھی کہ وہ اتنی تعداد میں مسلم لڑکیوں کو بہو بنائیں گی وہ حد کب کی پوری ہوچکی ہے اور صرف یوپی ہی نہیں بہار، بنگال، جھارکھنڈ، گجرات و مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں اب ارتداد کی خوفناک لہر جاری ہے، اور مسلم لڑکیاں مرتدہوکرہندو بن رہی ہیں، حتیٰ کہ کنواری لڑکیوں کے ساتھ ساتھ شادی شدہ مسلم خواتین بھی اپنے شوہر کے ساتھ بے وفائی کرتے ہوئے دامن کفر میں جارہی ہیںاوربڑی تعداد میں مسلم گھرانے اجڑ رہے ہیں۔