کراچی(سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کوایک بار پھرنسلہ ٹاور ایک ہفتے میں گراکررپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کی،دوران سماعت کمشنر کراچی عدالت میں پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نسلہ ٹاور کو نیچے سے گرا رہے ہیں، کیا بنیادیں کمزور نہیں ہوں گی؟، اس طرح تو پوری عمارت نیچے گر جائے گی، اگر کوئی حادثہ ہوا تو کون ذمہ دارہوگا؟۔آپ کو ایک ہفتے کا وقت دیا تھا، کب مکمل کریں گے ۔ کمشنر کراچی نے کہا عمارتوں کو گرانے کا یہی طریقہ کار ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ نیچے سے گرانے کا فیشن کہاں سے آگیا؟ ۔کمشنر نے کہا ہم انجینئر کی معاونت سے کرا رہے ہیں، آج شام سے اوپر سے بھی کام بھی شروع ہوجائیگا، کچھ وقت لگے گا ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کھڑکیاں،دروازے وغیرہ گرائیں گے ۔ چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا کب تک گرانے کا عمل مکمل ہوگا؟۔کمشنر کراچی نے کہا نسلہ ٹاور گرانے کیلئے 200 لوگ کام کررہے ہیں، عمارت گرانے کا عمل کب مکمل ہوگاکوئی ٹائم نہیں دے سکتے ۔چیف جسٹس نے حکم دیا نسلہ ٹاور گرانے کیلئے 400 لوگ لگائیں اور گرائیں۔ کمشنر کراچی نے نسلہ ٹاور کو گرانے کے بارے میں با تصویر پیشرفت رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ گراونڈ اور تین فلور کی دیواریں مکمل گرا دی گئی ہیں۔ تجوری ہائٹس کے وکیل رضا ربانی نے عدالت کو بتایا تجوری ہائٹس کا سٹرکچر مسمار کر دیا گیا ۔عدالت نے ایف آئی اے کو سول ایوی ایشن کی تمام اراضی واگزار کرانے کا حکم بھی دے دیا۔ ایف آئی اے نے پیشرفت رپورٹ پیش کر دی اور کہا اراضی پر قائم قبضے ختم کروا کر سول ایوی ایشن کے سپرد کر دی۔ ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ہمیں 9 ایکڑ اراضی مل چکی ہے ۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا باقی اراضی پر قبضے ختم کرا رہے ہیں۔ادھر شہر قائد میں نسلہ ٹاور کو گرانے کا کام تیزی سے جاری ہے ،ٹاور کے اطراف کی تمام سڑکیں ٹریفک کیلئے بند ہیں اور انتظامیہ اور بڑی تعداد میں مزدور عمارت کو گرا رہے ہیں، انتظامیہ کی جانب سے پہلے مرحلے میں نسلہ ٹاور کی دیواریں گرائی جارہی ہیں۔انتظامیہ کے مطابق نسلہ ٹاور کے ہر فلور پر مزدور موجوداور تیزی سے کام کر رہے ہیں ۔دوسری جانب نسلہ ٹاور کے باہر متاثرین اورایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان(آباد) نے احتجاج کیا جبکہ پولیس کے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ سے متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔مظاہرین کے مطابق8 افراد زخمی ہوئے ، 11 افراد کو حراست میں لے کر رہا کردیاگیا۔ بلڈرز نے نسلہ ٹاور مسمار کرنے کا کام رکوانے کی کوشش بھی کی۔ ضلعی انتظامیہ، انسداد تجاوزات کا عملہ، رینجرز اور پولیس کی نفری موقع پر موجود ہے ۔مظاہرین نے شاہراہ فیصل جانے کی کوشش کی جس پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان دھکم پیل اور جھڑپیں ہوئی ۔ مظاہرے کے باعث شاہراہ فیصل پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ایس ایس پی جنوبی کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسوگیس کے شیل فائر کئے گئے ،مظاہرین شاہراہ فیصل بلاک کرنے کی کوشش کر رہے تھے ، رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے سڑک بند کرنے کی کوشش ناکام بنا دی جس کے بعد مظاہرین گلیوں میں منتشر ہوگئے ۔آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے کہا نسلہ کے باہر پرامن احتجاج کے لیے آئے تھے لیکن لاٹھی چارج ،شیلنگ کی گئی،لوگوں پر تشددکیاگیا،پاکستان میں کاروباری افراد کے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہا ہے ، جو پرامن کھڑا ہونا اور بات کرنا چاہتے ہیں ان کو مارا جا رہا ہے ،شہر کا یہ حال ہوگیا، کاروبار کو لے کر چلنا بہت مشکل ہوگیا، ابھی تو احتجاج بلڈر کر رہے ہیں، پھر رئیل اسٹیٹ والے اور پوری صنعت کریگی، یہ کراچی سے شروع ہو کر اسلام آباد اور لاہور سمیت ہر جگہ جائے گا،اس طرح ہم کاروبار نہیں کر سکتے ، لوگوں کے ہاتھ توڑ دیئے ، پتہ نہیں یہ لوگ کیا چاہتے ہیں،پالیسی بنائیں، ریگولیشن لائیں، کوئی کمیشن بنائیں، کوئی ایسا ادارہ بنائیں تاکہ دوسرا کوئی ادارہ تنگ اوربلیک میل نہ کرے ،20 سے 25 لوگ ہسپتال میں ہیں،وزیراعلی، وزیراعظم اور گورنر کو یہاں آنا چاہئے ،کاروباری برادری کے ساتھ کیا کر رہے ہیں،چیئرمین آباد نے عمارتوں کو مسمار کرنے کے عدالتی احکامات کے بعد کراچی میں تعمیرات کا کام بند کردیا۔ڈپٹی چیئرمین آباد نے کہامیراہاتھ توڑ دیا گیا۔متاثرین نسلہ ٹاورنے کہا زندگی بھر کی جمع پونجی سے فلیٹس خریدے ، کیسے چھوڑ دیں، نسلہ ٹاور بنانے کی اجازت ایس بی سی اے ،ماسٹر پلان اٹھارتی نے کیوں دی؟، جب بلڈرسڑک پر قبضہ کر رہا تھا تب کسی ادارے نے اسے کیوں نہیں روکا، ٹاور حکومتی اداروں سے منظور شدہ تھا جس کی وجہ سے فلیٹس خریدے ، سپریم کورٹ پہلے ہمیں ہماری رقم ادا کرائے اور سرکاری افسران کو بھی سخت سزائیں دے ، کسی صورت یکطرفہ فیصلہ قبول نہیں کریں گے ۔صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا مظاہرین پر پولیس تشدد کی مذمت کرتا ہوں،تشدد کا جیسے ہی پتہ چلا پولیس کو کارروائی سے روک دیا،عدالتی فیصلے اچھے لگیں یا نہیں عملدرآمد کرانا پڑتا ہے ،نسلہ ٹاور جاکر مزید صورتحال کا جائزہ لوں گا، ہمدردیاں متاثرین کیساتھ ہیں۔صوبائی وزیر ناصر شاہ نے کہا ہم نے پولیس کو آباد کے عہدیدارو ں تشدد کیلئے نہیں کہا،پولیس حکام سے پوچھیں گے کہ لاٹھی چارج کیوں کیا گیا۔