لاہور،اسلام آباد ( خصوصی نمائندہ ،نامہ نگار خصوصی ،اپنے نیوز رپورٹر سے ،مانیٹرنگ ڈیسک، 92 نیوزرپورٹ ، لیڈی رپورٹر ،نامہ نگار ) پنجاب کابینہ نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے درخواست کو مسترد کردیا،اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ایل این جی کرپشن کیس اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کی نارووال سپورٹس کمپلیکس کیس میں ضمانتیں ایک، ایک کروڑ روپے مچلکوں کے عوض منظور کرلیں اور رہا کرنیکا حکم دیدیا ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت پنجاب کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں نوازشریف کی جانب سے ضمانت میں توسیع کی درخواست پر غور کیا گیا۔کابینہ میں خصوصی کمیٹی نے نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ پر تجاویز پیش کیں جس کا کابینہ نے جائزہ لیا،پنجاب کابینہ نے کہا کہ نوازشریف کو عدالت کی طرف سے علاج کے لیے 8 ہفتوں کا وقت دیا گیا تھا لیکن 25 فروری تک اس وقت میں مزید 8 ہفتے گزر چکے ہیں۔کابینہ ارکان نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے ایسی کوئی ٹھوس رپورٹ پیش نہیں کی گئیں جس سے ثابت ہوسکے کہ جس گراؤنڈ پر نوازشریف کو بیرون ملک بھیجا گیا اس میں مزید توسیع کی ضرورت ہے ، کابینہ نے مؤقف اپنایا کہ نوازشریف بورڈ اورکمیٹی کو مطلوبہ رپورٹس پیش نہیں کرسکا جبکہ وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے پریس کانفرنس کے ذریعے پنجاب کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کیا اور بتایاکہ نواز شریف کو کچھ شرائط پر ضمانت دی گئی تھی، میڈیکل بورڈ نے ان کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، اس وقت تک لندن سے کوئی بھی خبر نہیں آئی کہ نواز شریف کا آپریشن ہوگا، وہ 16 ہفتے بعد بھی کسی ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے ، اس لیے قانونی، اخلاقی اور نہ ہی میڈیکل بنیادوں پر نواز شریف کی ضمانت میں توسیع ہو سکتی ہے ، فیصلہ کیا ہے کہ وفاق کو لکھیں گے کہ پنجاب حکومت نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہیں دے گی، ہم نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے لیے عدالت سے رجوع کرنا ہے اور وفاقی حکومت نواز شریف کی ضمانت سے متعلق عدالت کو آگاہ کرے گی۔وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا تھا کہ نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنا چاہیے ، نوازشریف کے کسی ہسپتال میں داخل نہ ہونے کا مطلب ہے کہ کوئی خطرہ نہیں، ان کے معالجین نے بھی وہی رپورٹس بھیجیں جو یہاں سے بھیجی گئی تھیں۔ فیاض چوہان نے کہا ڈاکٹر عدنان کے مطابق کوئی آپریشن نہیں ہو رہا، فیاض چوہان نے کہا کہ جس طرح بھینگے کی دو آنکھیں آپس میں نہیں ملتی، ویسے ہی ڈاکٹر عدنان اور ن لیگی قیادت کے بیانات آپس میں نہیں ملتے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواستوں پر الگ الگ سماعت کی۔ نارووال سپورٹس سٹی سکینڈل کیس میں احسن اقبال کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ کہیں آپ انکوائری پر گرفتار کرتے ہیں اور کہیں ریفرنس کے بعد بھی نہیں پکڑتے ، مقدمہ ثابت ہونے تک ملزم بیگناہ ہوتا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ چیئرمین نیب کے بے پناہ اختیارات ہیں جن پر نظرثانی بھی اتنی زیادہ ہو گی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب جواب دے ، احسن اقبال اور عباسی کو گرفتار کیوں کیا گیا؟ اب تفتیش مکمل ہوگئی تو احسن اقبال اور شاہد خاقان کو مزید جیل میں کیوں رکھا جائے ؟ ۔بعدازاں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ایل این جی ریفرنس میں درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ نیب آگ سے کھیل رہی ہے ۔ لاہورہائیکورٹ نے ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور پاسپورٹ واپسی کے معاملے پرآئندہ ہفتے اٹارنی جنرل کو معاونت کے لئے طلب کر لیا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔نواز شریف کی تازہ میڈیکل رپورٹس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب جمع کرا دیا۔ نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس شریف کو6ماہ 17روز بعد رہا کر دیا گیا ۔ یوسف عباس شریف کو نیب نے چودھری شوگر ملز کیس میں8اگست کو گرفتار کیا تھا ،یوسف عباس شریف ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت منظور ہونے پر 6ماہ17روز بعد رہا ہوئے ۔ جبکہ نیب نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانت کی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ چیئرمین نیب کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، ڈی جی آپریشنز اور ڈی جی راولپنڈی سمیت بیورو کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔