ادارہ شماریات کی ہفتہ وار مہنگائی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 13.48فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق پاکستانی اپنی ماہانہ آمدن 34سے 58فیصد خوراک،26سے 68فیصد مکان کے کرائے اور یوٹیلیٹی بلز کی مد میں خرچ ہونے کی وجہ سے تعلیم پر صرف 3فیصد اور صحت پر اپنی آمدن کا محض 2فیصد ہی خرچ کر پاتے ہیں۔ آئے روز اشیاء ضروریہ کے نرخوں میں اضافہ ان کے لیے عذاب سے کم نہیں ہوتا۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت گزشتہ دو ماہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لئے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ خود برداشت کر رہی ہے اس کے باوجود مہنگائی میں اضافہ باعث تشویشناک ہے۔ عام تاثر یہ بھی ہے کہ زیادہ منافع یا اجارہ داری قائم کرنے کیلئے مختلف کمپنیاں اور افراد کارٹل کی صورت اختیار کر چکے ہیں ۔ ان مافیاز کے سامنے حکومت بے بس دکھائی دیتی ہے۔ کہنے کو مسابقتی کمشن موجود ہے مگر بدقسمتی سے یہ ادارہ بھی کارٹلائزیشن توڑنے میں ناکام ہے یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم کے بار بار نوٹس لینے کے باوجود مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت مسابقتی کمیشن کو فعال کرنے کے علاوہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت سزائوں کا قانون اور اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائے تاکہ مہنگائی پر قابو پایا جا سکے۔