کراچی(رپورٹ:ایس ایم امین )حساس اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ ریئل اسٹیٹ بزنس (جائیداد کا کاروبار) ملک میں منی لانڈرنگ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ،جبکہ افغانستان اور ایران سے ملنے والی مغربی سرحدیں غیرقانونی رقوم کی منتقلی کا انتہائی محفوظ راستہ ہیں۔وفاقی حکومت نے فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ اور نیکٹا کو ریئل اسٹیٹ اورتجارتی لین دین کی آڑمیں ہونے والی منی لانڈرنگ روکنے کے لیے ملک گیر آپریشن کا حکم دے دیا۔منی لانڈرنگ اورحوالہ ہنڈی میں ملوث کرنسی ڈیلرز کے خلاف بھی کریک ڈاؤن ہوگا۔حساس اداروں کی طرف سے منی لانڈرنگ کے لیے پاک افغان بارڈر،پاک ایران بارڈرکے استعمال اورانتہائی اہم سرحدی راستوں کی نشاندہی کے بعد وفاقی حکومت نے صوبائی دارالحکومتوں اور سرحدی اضلاع میں حوالہ ہنڈی اورمنی لانڈرنگ میں ملوث ڈیلرزکے خلاف بڑے پیمانے پرآپریشن کا فیصلہ کیا ہے ۔ جبکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف)کی سفارش پروفاقی حکومت نے فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ اور نیکٹا کو رئیل اسٹیٹ، تجارتی لین دین کی آڑمیں ہونے والی منی لانڈرنگ روکنے کے لیے ملک گیر آپریشن کا حکم دے دیاہے ۔ وفاقی وزارت داخلہ کے معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ وفاقی وزارت داخلہ، وزارت خزانہ اور حساس اداروں کی ان رپورٹس کی روشنی میں کیا گیا ہے جس کے مطابق ملک میں حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ کا سب سے بڑا ذریعہ کرنسی ڈیلرز اور کمپنیاں ہیں جن کے ذریعے سیاستدان، بیورو کریٹس اور تاجر اربوں روپے بیرون ملک منتقل کرتے ہیں۔اگلے مرحلے میں دہشت گردی میں ملوث کالعدم تنظیموں کے اثاثوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ بزنس کے ذریعہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق ملک گیرآپریشن کی تیاری کرلی گئی ہے ۔ وفاقی حکومت نے فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ اور نیکٹا کو رئیل اسٹیٹ، تجارتی لین دین کی آڑمیں مشتبہ مالی لین دین کاریکارڈ جمع کرنے کیلئے تین ماہ کا وقت دیا ہے اورہدایت کی ہے کہ رئیل اسٹیٹ، تجارتی لین دین، غیرمنافع بخش تنظیموں کا ریکارڈ رکھنے کیلئے فریم ورک تیارکیا جائے ۔