سرینگر،اسلام آباد، برسلز (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں )مقبوضہ کشمیر میں ہفتہ کو مسلسل125ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ اور سخت پابندیا ں بر قرار رہیں جس کے باعث خوف ودہشت کا ماحول بدستور قائم اور غیر یقینی صورتحال برقرار ہے ۔حریت رہنما سیدعلی گیلانی نے 10دسمبرکوانسانی حقوق کے عالمی دن ہڑتال کی اپیل کردی۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کشمیری عوام انسانی حقوق کے عالمی دن کو یوم سیاہ کے طورپرمنائیں ۔مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کی جانب سے مظالم پرتشویش ہے ۔یواین قراردادوں کے مطابق بھارتی مظالم کوروکناعالمی برادری کی ذمہ داری ہے ۔عالمی برادری مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کی طرف توجہ دے ۔ادھر بھارتی فوجیوں نے ضلع پلوامہ میں ذہنی معذور شخص کو گولیاں مار کر شدید زخمی کر دیا۔ زخمی شخص کی شناخت چالیس سالہ بشیر گنائی کے طور پر ہوئی ہے اور وہ کولگام کا رہائشی ہے ۔ قابض حکام نے بھارتی فوج کے اسلحہ ڈپوئوں کے نزدیک فوج یاانتظامیہ کی منظوری کے بغیر تعمیر ومرمت پر پابندی لگادی ہے ۔ اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کردیاگیا ہے جس سے عوام میں یہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ یہ اقدام ہزاروں کشمیریوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے ۔سکھوں کی نمائندہ تنظیموں ’’ دل خالصہ اور شریومانی اکالی دل‘‘ نے دس دسمبر کوانسانی حقوق کے عالمی دن پر سرینگر میں احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے ۔دل خالصہ کے ترجمان کنور پال سنگھ نے چندی گڑھ میں جاری بیان میں کہا کہ انکی تنظیم کے ارکان انسانی حقوق کا عالمی دن کشمیریوں کے ساتھ منائیں گے جنہیں انسانی حقوق کی سخت خلاف ورزیوں کا سامنا ہے ۔ دریں اثناء کینیڈا سے انسانی حقوق کے کارکنوں کا تین رکنی وفد اسلام آباد پہنچ گیا جو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا جائزہ لیں گے ۔''فرینڈز آف کشمیر کمیٹی کینیڈا '' کے کنونیئرظفر بنگش کی سربراہی میں وفد میں کیرن روڈ مین اور مائیکلہ لاویس شامل ہیں۔وفد کے چوتھے ممبر ڈاکٹر جوناتھن قطب آج اسلام آباد پہنچیں گے ۔ ایک ہفتے کے دورے کے دوران وفد کے ممبران کشمیری مہاجرین سے ملیں گے اور شہادتیں بھی ریکارڈ کریں گے ۔ برسلز (این این آئی)رکن یورپی پارلیمنٹ کلائوس بچنر نے آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن (اوکے سی) کے اشتراک سے انسانی حقوق کیعالمی دن کے سلسلے میں برسلز میں سیمینار کا انعقاد کیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کے سابق رکن فرانک شوالبا ہوت نے سیمینار کے ناظم کی حیثیت سے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا مقصد وہاں مختلف طرح کی ہندوبستیاں بسا کر آبادیاتی تبدیلی کو یقینی بنانا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یورپی یونین میں موجود کشمیریوں کے حمایتیوں کو 2020 کیلئے حکمت عملی بنانا ہوگی اور کشمیر کو یورپی یونین کے ایجنڈے پر لانا ہوگا۔ آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن کے ایگزیکٹو رکن بیرسٹر عبد المجید ٹریبو نے کہا بھارت کشمیر میں جو کچھ کر رہا ہے وہ صرف اور صرف ہند توا کو آگے بڑھنے کا عمل ہے اور وہ کشمیر میں اسرائیلی طرز پر ہندوئوں کی بستیاں بسا کر وہاں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے ۔بیرسٹر ٹرامبو نے 2020 کے دوران یورپی ارکان پارلیمنٹ کی مدد سے کشمیر کے حوالے سے اعلیٰ سطح سفارتکاری چلانے کا اعلان کیا۔رکن پوریی پارلیمنٹ کلائوس بچنر نے کشمیر میں جاری محاصرے اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر افسوس کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کشمیر کے بارے میں کسی بھی طرح کے یکطرفہ اعلان سے تنازع کشمیر ختم نہیں ہوتا ۔ تنازع سے متعلق تمام فریقوں خاص طور پر کشمیریوں کو بھی مذاکرات کا حصہ بننا چاہئے ۔ سیمینارسے فلپ جیکس ، ولیم وین ڈیر جیسٹ، مائن یلدز مہ، بٹی کلرین و دیگر نے بھی خطاب کیا۔