کراچی(سٹاف رپورٹر)وزیراعلی مرادعلی شاہ نے آئندہ مالی سال کے مجوزہ وفاقی بجٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو ارسال کردہ خط میں کہاہے کہ جب سے پی ٹی آئی برسراقتدار آئی ہے سندھ کے ساتھ تعصب برتاجارہاہے ،وفاق کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں سندھ کے منصوبے نظرانداز کردیے گئے ہیں اوروفاقی حکومت کاادارہ ایس آئی ڈی سی ایل سندھ میں ایسٹ انڈیاطرز کی مداخلت ہے ۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے خط میں اس امرپرافسوس کا اظہارکیا ہے کہ سندھ کے خدشات تحفظات کو بار بار نظر انداز کیاجارہاہے ،سندھ کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے ،خدارا سندھ کے لوگوں کے ساتھ وفاقی حکومت کی زیادتیوں کاسلسلہ بند کیاجائے ،آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں این ایچ اے کی پنجاب کے لئے 22سندھ کو صرف2سکیمز دی گئی ہیں اورحکومت سندھ کی سفارش کردہ سڑکوں،فراہمی و نکاسی آب کی بیشترسکیمزمستردکردی گئی ہیں۔مرادعلی شاہ نے وزیراعظم کومطلع کیا ہے کہ وفقی ترقیاتی پروگرام میں سندھ کو خیبر پختونخواہ سے کم منصوبے دیے گئے ہیں ،بدقسمتی سے سندھ کو وفاق نے ترقیاتی منصوبوں میں بھی نظرانداز کررکھا ہے ۔ مرادعلی شاہ نے آئندہ مالی سال کے لئے وفاق سے پی ایس ڈی پی پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم صاحب سندھ کو محروم کرنے کے بجاے اسکا حق دیں ۔ وزیراعلی نے کراچی میں فراہمی آب کے میگا منصوبے کے فور سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ کے فور منصوبہ لگتا نہیں کہ بروقت مکمل ہوسکے گا اور مختص بجٹ ضائع ہونے سے پہلے استعمال ہوگا۔وفاقی وزارت خزانہ نے پنجاب کو 86ہزار605ملین کے اور سندھ کو صرف4ہزار808ملین کے منصوبے دیے ہیں جواونٹ کے منہ میں زیرے کے مرداف ہیں،وفاقی حکومت نے پنجاب کے صوبائی روڈ سیکٹرز کی سکیمز کے لئے اربوں روپے کے فنڈز دیے سندھ کو کوئی سکیم نہیں دی گئی ہے ۔مرادعلی شاہ نے کہاکہ قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس نہ بلا کر آئین کے آرٹیکل 156کی خلاف ورزی کی گئی ہے ،سندھ کو وفاق کی اکائی سمجھتے ہوئے اسکا جائز حق دیاجائے اورپی ایس ڈی پی میں تعصب و انصافی ختم کی جائے اوروفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ۔وفاقی حکومت نے کراچی میں 31 اعشاریہ 19 ارب روپے سے آئی ٹی پارک کی تعمیر کا منصوبہ سندھ کے 12 اضلاع میں فروغِ تعلیم کا 27 اعشاریہ 16 ارب کا 5 سالہ منصوبہ نئے وفاقی بجٹ میں شامل کیا ہے ۔