لاہور(جوادآراعوان) ملک میں دہشتگردی کی نئی لہر کے پیش نظر وزیر اعظم اور وزراء اعلی کو عوام رابطوں سے اجتناب ،بغیر شیڈول کے دورے کرنے اور شیڈول دوروں کے بارے میں سیکورٹی پلان دورے سے صرف چند منٹ پہلے فائنل کرنے کا مشورہ دے دیا گیا۔ اعلی حکومتی ذرائع نے روزنامہ 92نیوز کو بتایا کہ ملک کی ٹاپ انٹیلی جنس اداروں نے جن میں عسکری اور سویلین خفیہ ایجنسیاں شامل ہیں ، نے وزیر اعظم اور وزراء اعلی کو مشورہ دیا ہے کہ موومنٹ کو مکمل طور پر خفیہ رکھا جائے اور انکی سیکورٹی ٹیم کے علاوہ موومنٹ کا علم کسی کو نہیں ہونا چاہیے ،انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس کے مطابق ملک دشمن قوتیں تازہ دہشتگردی کی لہر میں وی وی آئی پی شخصیات جن میں وزیر اعظم اور وزراء اعلی ٹاپ لسٹ میں آتے ہیں کو ٹارگٹ کر نے کی کوشش کر سکتی ہیں، اس لئے انکو ’’لیول ون پلس سیکورٹی ‘‘انتہائی سیکورٹی اقدامات لینے کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعلی بلوچستان اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا کو دشمن قوتوں کے لانچ کئے گئے دہشتگرد گروپس سے زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے ،جبکہ وزیر اعلی پنجاب اوروزیر اعلی سندھ بھی اس خطرے کے دائرے میں آتے ہیں،ملک کے ٹاپ انٹیلی جنس اداروں کے انٹرنل ونگز نے ’’وی وی آئی پی سیکورٹی واچ‘‘ جس کے دائرے میں وزیر اعظم، اعلی عسکری قیادت اور ڈپلومیٹس آتے ہیں کا دائرہ بڑھاتے ہوئے چاروں وزراء اعلی کی سیکورٹی کو بھی چیک کرنا شروع کر دیا ہے ۔ٹاپ انٹیلی جنس اداروں نے سفارتخانوں اور سفارتکاروں کی سیکورٹی واچ بھی مزید بڑھا دی ہے جس میں چائنہ کو خصوصی فوکس کیا گیا ہے ،جبکہ بعض مغربی ممالک اور پاکستان کے قریبی برادار اسلامی ممالک بھی شامل ہیں،اعلی حکومتی ذرائع نے انٹیلی جنس رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا افغانستان سے آپریٹ کرنے والی پاکستان مخالف انٹیلی جنس ایجنسیاں ٹاپ لیول کے ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کی کوشش کر کے معاشی ترقی جس میں سی پیک اور دیگر پراجیکٹس شامل ہیں کو غیر محفوظ ہونے کا تاثر دینا چاہتی ہیں،تاکہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں آنے سے اجتناب کرے ۔