اسلام آباد(نامہ نگار،خبر نگار خصوصی) نئے بجٹ میں وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈویژن کیلئے 9700 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔24 جاری منصوبوں کیلئے 9087.111 ملین اور چار نئے منصوبوں کیلئے 612.889 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر مقبوضہ کشمیر کے طلبا کیلئے 1600 سکالرشپس کیلئے 146.341 ملین، این سی اے لاہور میں بلاک کی تعمیر کیلئے 150 ملین، مذہبی تعلیم کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے قیام کیلئے 200 ملین، فیڈرل گورنامنٹ کالج برائے ہوم اکنامکس ایف 11 کے قیام کیلئے 100 ملین، اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز جی 13/2 کے قیام کیلئے 213 ملین، اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز جی 15 کیلئے 118.441 ملین، اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز مارگلہ ٹاؤن اسلام آباد کیلئے 333.384 ملین، اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز پاکستان ٹاؤن 69.618 ملین روپے ، اسلام آباد ماڈل کالج برائے خواتین جی 13/1 اسلام آباد 140.272 ملین، اسلام آباد ماڈل کالج برائے خواتین جی 14/4 اسلام آباد کے قیام کیلئے 253.211 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی میں قومی نصاب کونسل کے قیام کیلئے 105.700 ملین روپے ، پاکستان میں ٹیوٹ کے شعبہ کی ترقی کیلئے وزیر اعظم کے خصوصی پیکج برائے سکلز فار آل سٹریٹجی کیلئے 5000 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔پروجیکٹ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ یونٹ کے قیام کیلئے 47 ملین، فیڈرل کالج آف ایجوکیشن ایچ 9 اسلام آباد میں بی ایس ایجوکیشن چار سالہ پروگرام کو متعارف کرانے کے لئے 106.237 ملین روپے اور نیشنل کالج آف آرٹس کے گلگت بلتستان میں ویجول آر سنٹر آف ایکسیلنس کیلئے 50 ملین اور وفاقی نظامت تعلیمات کے وفاقی دارالحکومت میں قائم تعلیمی اداروں میں بنیادی تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے 409۔ 652 روپے مختص کئے گئے ہیں۔بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 42450 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ایچ ای سی کے 128 جاری منصوبوں کے لئے 29736.840 ملین روپے اور 40 نئے منصوبوں کے لئے 12713.160 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ایچ ای سی کے نئے منصوبوں میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد میں اکیڈمیک بلاک کی تعمیر کیلئے 300 ملین ، خوشحال خان یونیورسٹی کرک کے مین کیمپس کی تعمیر کیلئے 300 ملین ، قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ نواب شاہ میں دو نئے شعبوں کے قیام کے لئے 575 ملین روپے ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدر آباد سندھ کے قیام کیلئے بنیادی ضروریات کی ترقی کیلئے 600 ملین، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہورکیمپس کالا شاہ کاکو کی ترقی کیلئے 300 ملین، یونیورسٹی آف اوکاڑہ کی ترقی کیلئے 375 ملین ، این ای ڈی یونیورسٹی کراچی میں اکیڈمیک سہولیات کی ترقی کیلئے 200 ملین ، ایس ایم بی بی میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں تحقیقی سہولیات کیلئے 1000 ملین ، کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے کوٹ ادو کیمپس کے قیام کیلئے 400 ملین ، کامیاب جوان سپورٹس اکیڈمی اور یوتھ اولمپس ایچ ای سی کے قیام کیلئے 350 ملین، سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کیلئے 525 ملین، پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز خیرپور میں پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن، انسٹیٹوشن اینڈ ریسرچ سنٹر کیلئے 720 ملین، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شہید بے نظیرآباد میں سہولیات کی توسیع کیلئے 825 ملین ، شیخ ایاز یونیورسٹی خیرپور میں سہولیات کی فراہمی کیلئے 825 ملین ، عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کو بہتر بنانے کیلئے 411.160 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔بجٹ میں وزارت قومی صحت کے 20 جاری اور 26 نئے منصوبوں کے لئے 21722.506 ملین روپے کے فنڈز مختص کئے جانے کی تجویز ہے ۔ 20 جاری ترقیاتی منصوبوں میں آئی پی سی پروگرام کے لئے 150 ملین، پمز میں ڈاکٹر ہاسٹل کی تعمیر کے لئے 139.933 ملین، راولپنڈی میں زچہ وبچہ ہسپتال کی تعمیر کے لئے 1639.900 ملین صحت سہولت پروگرام فیز IIکے لئے 5600 ملین، اپ گریڈیشن ہیلتھ کیئر پروگرام کے لئے 713.152 ملین اور 26 نئے ترقیاتی منصوبوں میں لاہور میں شیخ زید پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ا نسٹیٹیوٹ کے لئے 399 ملین اپ گریڈیشن آف ڈرگ کنٹرول پروگرام کے لئے 377 ملین بھارہ کہو میں مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے لئے 120ملین فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک کے لئے 1000 ملین روپے ، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں 200 بستروں کے حادثات و ایمرجنسی سنٹر کے قیام کے لئے 1750 ملین، اسلام آباد میں 200 بستروں کے ہسپتال کے قیام کے لئے 2000 ملین، ہمک اسلام آباد میں ایم سی ایچ کے قیام کے لئے 100 ملین، نیشنل ایکشن پلان برائے آبادی پر عملدرآمد کے لئے 250 ملین، گلگت بلتستان میں فیملی پلاننگ و پرائمری ہیلتھ کیئر کے پروگرام کے لئے 250 ملین، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد میں نیورو سرجری ڈیپارٹمنٹ کی اپ گریڈیشن اور ضروری آلات کی فراہمی کے لئے 500 ملین سمیت مختلف نئے ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔بجٹ میں زراعت کے لئے 12ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔زیتون کی کاشت بڑھانے کے لئے ایک ارب روپے ، آبی گزرگاہوں کی مرمت اور بہتری کے لئے تین ارب روپے مختص کر دیئے گئے ۔ زرعی شعبے میں ٹڈی دل، ایمرجنسی اور فوڈ سیکیورٹی پراجیکٹ کے لئے ایک ارب روپے ، چاول، گندم، کپاس ،گنے اور دالوں کی پیداوار میں اضافے کے لئے دو ارب روپے ، تجارتی بنیادوں پر زیتون کی کاشت بڑھانے کے لئے ایک ارب روپے ، آبی گزرگاہوں کی مرمت اور بہتری کے لئے تین ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے نئے اورجاری منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر12017.280 ملین روپے کے فنڈز رکھے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی کے تحت فوڈ سکیورٹی ڈویژن کے 27 جاری منصوبوں کیلئے 8139.66 ملین روپے ،8 نئے منصوبوں کیلئے 3878.114ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔جاری منصوبوں میں پاکستان میں کپاس کی پائیدار بنیادوں پر پیداوار میں اضافہ کیلئے 113.896 ملین روپے ، کیج کلچرل کلسٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 105.818ملین روپے ، بچھڑا پالنے کے منصوبے کیلئے 129.905 ملین روپے ، ملک میں آلو کی پیداوار میں اضافہ کیلئے ٹشو کلچر ٹیکنالوجی کے منصوبے کیلئے 33.170 ملین روپے ، کراچی میں جانوروں سے متعلق لیبارٹری کے قیام کے منصوبے کیلئے 63.300 ملین روپے ، کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے استعدار کار بڑھانے کے منصوبے کیلئے 277.611 ملین روپے ، بارانی علاقوں میں چھوٹے اوردرمیانے درجے کے ڈیمز کی تعمیر کیلئے 700ملین روپے ، پلانٹ بریڈرز رائٹس رجسٹری کے قیام کیلئے 100ملین روپے ، بڑی اور قیمتی فصلوں کی نگرانی کیلئے 35.559 ملین روپے ، نیشنل آئل سیڈ انہانسمنٹ پروگرام کیلئے 280 ملین روپے ، بھیڑ اور بکریوں میں پی آر پی کے کنٹرول کے منصوبے کیلئے 219ملین روپے ، واٹر کورس کے قومی منصوبے کے دوسرے مرحلے کیلئے 3000 ملین روپے ، شرمپ فارمنگ کلسٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے 105ملین روپے ، وزیراعظم کے بچھڑا بچائو پروگرام کیلئے 188.888ملین روپے ، وزیراعظم کے بیک یارڈ پولٹری پروگرام کیلئے 50.073 ملین روپے ، چاولوں کی پیداوار میں اضافہ کے منصوبے کیلئے 527.421 ملین روپے ، گنے کی پیداوار کے اضافہ کے منصوبے کیلئے 107.278ملین روپے ، گندم کی پیداوار میں اضافہ کے منصوبے کے لئے 900 ملین روپے ، دالوں کی پیداور میں اضافہ کیلئے تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے 261.843 ملین روپے کے فنڈز رکھے گئے ہیں۔