کراچی(سٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سندھ کو نظر انداز کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ ایسٹ انڈیا کمپنی جیسا سلوک بند کرے ، پنجاب اورخیبرپختونخوا کو زیادہ فنڈ ملنے پر اعتراض نہیں، اعتراض سندھ کو نظر انداز کرنے پر ہے ۔ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں جو لوگ قانون شکنی کے مرتکب ہوئے ، ان کی ویڈیوز کے ذریعے شناخت کی جارہی ہے ، وہ سزا سے نہیں بچ سکیں گے ، لگتا ہے وفاقی حکومت سندھ کے لوگوں کو پاکستانی نہیں سمجھ رہی، قومی اقتصادی کونسل کے ورکنگ پیپر نے سندھ کے ساتھ تعصب، ناانصافی کو عیاں کردیا۔ یہ بات انہوں نے منگل کو چیف منسٹر ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کل ہم سالانہ پلاننگ میٹنگ میں گئے تھے ، پی ایس ڈی پی میں جو کچھ سندھ کے ساتھ کیا گیا، وہ واضح ہے ، 5 جون 2021ء کو وزیراعظم کو خط لکھا، 7 جون کی میٹنگ کا ایجنڈا نہیں ملا، اگلے روز پی ایس ڈی پی منظوری کیلئے جانی تھی، ہم نے روڈ سیکٹر کی بہتری کی بات کی، این ایچ اے میں سندھ کیلئے 7 ارب اور پنجاب کیلئے 32 ارب رکھے گئے ، سندھ کیلئے 7 ارب سے بڑھاکر 15 ارب کئے گئے جبکہ کے پی کیلئے 42 ارب رکھے گئے ، جامشورو سے سیہون روڈ کی حالت خراب ہے ، وفاقی حکومت سے کہا ان سے نہیں بنتا تو بتائیں، ہم ایک سال میں بنادیں گے ، جب پہلی بار وزیراعظم کوخط لکھا تو ایک وزیر کا فون آیا، ان سے کہا روڈ بنادیں، مجھے کہا فلاں جگہ ملیں، مجھے ان سے ملنے کا کوئی شوق نہیں، اس لئے نہیں ملا۔