اسلام آباد (لیڈی رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کچہری پر حملے کے بعد سپریم کورٹ کمیشن کی تجاویز پر عملدرآمد کیس میں وفاقی حکومت کو 30 روز میں تجاویز پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف کمشنر اسلام آباد کچہری میں سکیورٹی بہتر کریں اوراسلام آباد پولیس کے تفتیش کے نظام کو بہتر بنایا جائے ۔ سماعت میں ڈپٹی سیکرٹری داخلہ ، چیف کمشنر عامر علی احمد ، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے ۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ابھی تک سپریم کورٹ کمیشن کی تجاویز پر عملدرآمد نہ ہونا الارمنگ ہے ، کچہری کا دورہ کیا وہاں کے حالات بھی ٹھیک نہیں ، عدالتیں دکانوں میں لگی ہوئی ہیں ، بااثر افرادکیلئے سب کچھ ہو جاتا ہے ، مسائل عام آدمی کیلئے ہیں ۔ اسلام آباد پولیس کی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے ، تفتیشی افسران کو تفتیش کا پتہ ہی نہیں ، افسران کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کا بھی پتہ نہیں ، ایف آئی آر کے بعد فوری گرفتاری کا قانون نہیں ،کسی ملزم کو اسی وقت گرفتار کیا جا سکتا جب اسکے خلاف ناقابل تردید ثبوت ہوں۔چیف جسٹس نے ابرار الحق کی بطور چیئرمین ہلال احمر تعیناتی کے خلاف حکم امتناع برقراررکھتے ہوئے سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر دی ۔ سماعت کے دوران ابرارالحق کے وکیل نے کہا کہ وکلا ہڑتال کی وجہ سے دلائل نہیں دے سکتاجس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپکی بات سمجھتا ہوں۔ ڈاکٹر سعید الٰہی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے حکومت کو 16 سوالات دیئے اور انکی جانب سے ایک صفحے کا جواب آیا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا حکومت تحریری جواب داخل کرانا چاہتی ہے ؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سعید الٰہی کی ریٹائرمنٹ مارچ میں ہے ، شاید کیس کو اسی لئے طویل کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ وفاق تین چار دن میں تحریری جواب جمع کرائے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے لیگی رکن قومی اسمبلی نور الحسن تنویر کی اہلیت کیخلاف اعجازالحق کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ سماعت کے دوران وکیل صفائی نے کہا کہ نور الحسن تو نئے سیاست میں آئے ہیں، کرپشن کا سوال ہی نہیں بنتا ۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ لیگی ایم این اے پر اقامہ اور اثاثے چھپانے کا الزام ہے ۔ جسٹس محسن اختر نے وکلا ہڑتال کے باعث سزا پوری کرنیوالے 4بھارتی قیدیوں کی رہائی کیلئے بھارتی ہائی کمیشن کی درخواست بغیر کارروائی ملتوی کر دی۔