اسلام آباد( خبر نگار خصوصی، نیوزایجنسیاں ) وزیراعظم شہبازشریف کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، کابینہ کوملک کی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا اپریل اور مئی میں ڈیزل، پٹرول پر سبسڈی سے خزانے کو 67 ارب نقصان ہوگا، اس وقت خزانے کو ڈیزل پر52 اور پٹرول پر 22 روپے فی لٹر نقصان ہو رہا ہے ، 18-2017 میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ 6.1 فیصد تھا، اور 22-2021 میں یہ شرح صرف 4 فیصد ہے ۔ وفاقی کابینہ نے طاہررائے کو ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے تعینات اور مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دیدی ہے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا عدم اعتماد کی تحریک کا آئینی راستہ اپناتے ہوئے کامیاب ہوئے ہیں، حکومتی اتحاد ذاتی مفاد سے بالاتر اور عوامی مفاد کیلیے ہوگا، یہ اتحاد ذاتی پسند و ناپسند سے بالا تر ہوکے عوام کی خدمت کرے گا، عوام کوریلیف دینا ہی میری حکومت کا بنیادی مقصد ہے ، ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری ہے اور کابینہ کی تشکیل دیر سے ہوئی، کابینہ میں بہت اہل اور تجربہ کار افراد شامل ہیں جنہوں نے قربانیاں دیں، چینی کہاوت ہے جہاں چیلنج ہے وہاں موقع بھی ہے ، موجودہ صورتحال میں بھی یہی ہے ، یہاں چیلنج بھی اور کام کرنے کا موقع بھی ہے ، مشکلات ضرور آئیں گی مگر دیکھنا ہوگا مسائل کیسے حل کرنے ہیں، خلوص اور عزم کیساتھ کام کیا جائے تو کسی بھی چیلنج پر قابو پایا جا سکتاہے ، توقع ہے باہمی مشاورت سے تمام چیلنجز پر قابو پا لیں گے ، ملک قرضوں میں ڈوبا ہے ، بجلی اور ایندھن نہ ہونے کے باعث سیکڑوں کارخانے بند پڑے ہیں، کابینہ کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا،پاکستان میں بہتری لانی ہے ، معیشت کی بحالی کیلئے مزید وسائل پیدا کرنا ہوں گے ، ساڑھے 3 سال میں جو کرپشن عروج پرتھی اسے ختم کرنا ہے ، ہم نے ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانا ہے ،عزت کا تقاضا ہے آپ خود کو مٹی سے مٹی بنا دیں، مہنگائی،بیروزگاری لوڈشیڈنگ سمیت کئی چیلنجز ہیں، کابینہ اراکین نے مجھے گائیڈ کرنا ہے ، ہم اتحاد سے چلیں گے تو ہم بڑی سے بڑی مشکل کا مقابلہ کر لیں گے ،مسائل کے حل کیلئے کوئی جادو کی چھڑی کام نہیں آئے گی، عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے دن رات محنت کرنا ہوگی، مجھے احساس رہتا ہے سفید پوش طبقے کی مشکلات کم کرنے کیلئے ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں، بدقسمتی سے ہمیں قومی خزانہ جس حالت میں ملا ہے وہ میری خواہش کو پورا کرنے کے قابل نہیں، پھر بھی ماہِ رمضان کے دوران اپنے تنگدست اہلِ وطن کو مایوس نہیں ہونے دیں گے ، مشکلات کچھ کم کرنے کیلئے پنجاب میں 10 کلو آٹے کی قیمت کم کردی ، ہمیں قوم کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے ہیں، بلوچستان کے عوام کے مسائل پر بھرپور توجہ دینا ہوگی، دیگرصوبوں کے مسائل پر بھی درددل کیساتھ توجہ دینا ہوگی، زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق کی مدد سے جواب دینا ہوگا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کیساتھ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا وزیراعظم شہباز شریف منصب سنبھالنے کے بعد پاکستان کے عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں،عوام کو ریلیف میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی ہو گی ، حکومت اور اتحادیوں کی ترجیح مہنگائی کا خاتمہ اور اقتصادی بحالی ہے ،4سال جیسے گزرے وہ سب کے سامنے ہے ، گزشتہ چارسال کے دوران پاکستان کے عوام کو مہنگائی نے شدید متاثر کیا، حکومتی اتحادیوں کی اولین ترجیح ہے عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جائے ، کابینہ کو ایل این جی اور پٹرولیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، وزیراعظم نے رمضان المبارک کیلئے 10 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 550 روپے سے کم کر کے 400 روپے کر دی ، یہ ریلیف پورے پنجاب کیلئے ہوگا، چینی رمضان بازار اور یوٹیلٹی سٹورز میں 70 روپے فی کلو ہوگی، صوبائی چیف سیکریٹریز کی میٹنگ میں وزیراعظم نے آٹے اور چینی کی سپلائی میں تعطل نہ آنے کی ہدایت کی ہے ۔چینی کی پورے ملک میں فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ، وزیراعظم نے رمضان کے مہینے میں بڑے پیکیج کا اعلان کیا ہے ، صوبوں کیساتھ ساتھ وزیراعظم خود بھی اس پروگرام کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں، صوبائی اور وفاقی سطح پر مانیٹرنگ پرائس میکنزم کی کمیٹیاں بن چکی ہیں، ہر دو روز بعد وزیراعظم ان کمیٹیوں سے بریفنگ لیں گے ۔وفاقی کابینہ نے کمیٹی برائے ای سی ایل کی منظوری دیدی، کمیٹی ٹی او آرز کا جائزہ لیکر کابینہ کو رپورٹ پیش کریگی،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کمیٹی کی سربراہ ہوں گے ، سید نوید قمر، اسعد محمود، سردار ایاز صادق بھی اس کمیٹی میں شامل ہیں۔ کمیٹی کو تین دن میں رپورٹ دینے کا کہا گیا،ای سی ایل کمیٹی کے ذریعے سٹاپ لسٹ اور واچ لسٹ عمران خان کے حکم پر چلتی رہی اب اس کمیٹی پر نظر ثانی کی جارہی ہے تاکہ اس کو کوئی غلط استعمال نہ کرے ، سابق دور میں سیاسی انتقام اور بدبودار احتساب ہوا، نیب نیازی گٹھ جوڑ کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا، پارلیمنٹ اور میڈیا کیخلاف مہم چلائی گئی، پاور سیکٹر کے سینئر افسر نے وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایا27 پاور پلانٹس فیول نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں، وزیراعظم نے سوال کیا پچھلے چار سال آپ نے کیا کام کیا ہے جس پر مذکورہ افسر نے بتایا نیب کے خوف کی وجہ سے ہم کوئی کام نہیں کر سکے ، سابق دور میں ہونے والا نقصان عوام بھگت رہے ہیں ۔ ای سی ایل میں پچھلی پوری کابینہ کا نام ہونا چاہئے کیونکہ انہوں نے جو جو الزامات لگائے وہ سارے کام انہوں نے خود کئے ، یہ لوگ بریف کیس اٹھا کر عدالتوں سے وطن سے جانے کی تیاریاں کر رہے ہیں، عمران خان کو جب کچھ نہیں ملا تو انہوں نے ذاتی حسد اورضد کی وجہ سے شہباز شریف کیخلاف ایف آئی اے کو استعمال کیا، ڈیجیٹل میڈیا ونگ میں تحریک انصاف کے لوگوں کو رکھا گیا، جب پی ٹی آئی کی حکومت گئی تو ڈیجیٹل میڈیا ونگ سے سے 80 فیصد لوگ مستعفی ہو گئے ، جن لوگوں کی بھرتی قواعد کے تحت ہوئی انہیں وزارت اطلاعات کے سائبر ونگ میں ضم کر دیا جائے گا، ہم کسی کیساتھ زیادتی نہیں کریں گے ، سابق دور میں ڈیجیٹل میڈیا ونگ کا مقصد صرف پروپیگنڈا کرنا تھا، ڈیجیٹل میڈیا ونگ کو اداروں، صحافیوں، پارلیمنٹیرینز اور میڈیا کیخلاف استعمال کیا گیا، پاکستان کے عوام کا پیسہ اس کام پر خرچ نہیں ہو سکتا، بوٹ ٹویٹس اورسافٹ ویئر استعمال کرتے ہوئے پوری مہم چلائی جاتی تھی۔وہ تمام بوٹ ٹویٹس کے ٹوئٹر ہینڈلرز ہمارے پاس آ گئے ہیں، عمران خان کو بھی پتہ ہے سوشل میڈیا پر اب روبوٹس ہی ان کا ساتھ دیں گے ، حقیقی طور پر وہ سوشل میڈیا پر اپنی جگہ نہیں بنا سکتے ، وزیراعظم نے نیشنل سیکورٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اعلان کر دیا ہے ، کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کی وجہ سے اس کمیٹی کا اجلاس نہیں ہو سکا، نیشنل سکیورٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جلد ہوگا، پاکستان کے عوام کے سامنے ساری حقیقت آ جائے گی، میڈیا کیساتھ تعلق ذاتی ہے ، میڈیا کے مسائل کے حل کیلئے ملکر کوششیں کریں گے ، پونے چار سال صحافیوں، میڈیا ورکرز اور میڈیا ہائوسز کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ سیاہ دور تھا، عدم برداشت کے کلچر کے خاتمے کیلئے میڈیا کو بھی آگے آنا ہوگا۔مفتاح اسماعیل نے کہا یوریا کھاد کیوں سمگل ہوئی ، یہ سابقہ حکومت کی نااہلی ہے ، وزیراعظم نے تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ہدایت کی ہے ،عمران خان نے جاتے جاتے اپنے دوستوں کو ایمنسٹی دیدی، ہم چاہتے ہیں آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہو جائے ، عوام دوست اور ترقی دوست بجٹ دیں گے ، اب روپیہ ڈی ویلیو نہیں ہوگا مہنگائی بھی کم کریں گے ، عوام ہمیں تین چار ماہ دیں، بجلی کا بحران کم اور مہنگائی ختم ہو جائے گی، باون روپے ڈیزل پر اور پٹرول پر اکیس روپے سبسڈی ہے ،پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتے ، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا،جبتک آئی ایم ایف کے پاس جاتے رہیں گے ترقی نہیں کرسکتے ، تحریک انصاف والے 5575 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کرگئے ، ن لیگ کے دور میں بجٹ خسارہ 1600 ارب روپے تھا، عمران خان نے 4 سال میں 20 ہزار ارب سے زائد قرض لیا، ایک ڈالر بھی قرض واپس نہیں کیا بلکہ بڑھایا ہے ،ٹیکس محاصل 11 فیصد سے کم ہو کر 9 فیصد پر آگئے ، اس وقت مہنگائی کی شرح 17.3 فیصد سے زائد ہے ، پچھلے دور میں روپے کی قدر میں 70 فیصد کمی آئی، برآمدات کے مقابلے میں درآمدات دوگنا بڑھی ہیں، ہماری حکومت نے اپنے دور میں 11 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی تھی، توانائی کے شعبے میں بہت زیادہ گردشی قرضے تھے ، عمران خان معیشت کیلئے بارودی سرنگ نہیں بلکہ ایٹم بم بچھا کر گئے ،مجھے یہ سمجھ نہیں آیا یہ بد عنوان حکومت تھی یا نااہل ، کابینہ کی منظوری کے بغیر پٹرولیم مصنوعات سستی کرکے ملک کو سٹیک پر لگایا گیا۔