مکرمی ! گذستہ چند روز سے پورے پاکستان میں ایک ہی موضوع بحث میں پوری قوم مبتلا ہے کہ ڈرامہ ’’میرے پاس تم ہو‘‘نام نہاد حقوق نسواں کی علمبردار این جی اوز کی خواتین سربراہان اور قدامت پرست اہل فکر ودانش کے حامل افراد یہ بات جبراً ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں کہ خلیل الرحمن قمر نے صریحا ً پاکستانی عورت کو سر بازار اپنے ڈائیلاگ کے ذریعے برہنہ کیا ہے جو کہ عورت کی تذلیل ہے اور ایسا رویہ پاکستانی خواتین کے لئے کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔میرے پاس تم ہو کی آخری قسط کے نشر ہونے اور اختتام میں دانش کی موت نے خواتین اور بچوں کو اس طرح رلا دیا کہ جیسے حقیقتاً زندہ جاوید دانش کی موت واقع ہو گئی ہو،مجھے تو لگتا ہے دانش کی موت واقع نہیں ہوئی اس قوم کی دانش ہی مر گئی ہے ارسطو نے سچ ہی کہا تھا کہ جب آپ وقت ضائع کر رہے ہوتے ہیں تو مت سمجھئے کہ آپ وقت کو ضائع کر رہے ہیں بلکہ وقت آپ کو ضائع کر رہا ہوتا ہے۔میں یہ بات وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اب بھی اگر آپ وقت اور ذرائع کا مثبت استعمال کرنا سیکھ لیں تو کامیابی آپ کے قدموں کی دھول بن جائے گی۔ (مرادعلی شاہدؔ دوحہ قطر)