اسلام آباد،راولپنڈی(وقائع نگارخصوصی، وقائع نگار،92 نیوزرپورٹ،نیوزایجنسیاں،نیٹ نیوز) بھارتی فورسز نے ایک بار پھر کنٹرول لائن پرجنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سول آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں کمسن لڑکوں اور 2 بزرگ خواتین سمیت 5 شہری شدیدزخمی ہوگئے جبکہ پاک فوج نے دشمن کو فوری بھرپور جواب دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں بتایا گیا کہ بھارتی فوج نے گزشتہ رات ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سول آبادی کو نشانہ بنایا۔ بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے 2 بزرگ خواتین اور 2 لڑکوں سمیت 5 افراد شدید زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ پاک فوج نے بھارتی فوج کی فائرنگ کا موثر انداز میں جواب دیا اور ان بھارتی چوکیوں کو نشانہ بنایا جہاں سے پاکستانی علاقوں میں فائرنگ کی گئی تھی۔ دوسری جانب واقعہ پر پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا۔ احتجاجی مراسلہ بھی بھارتی سفارتکار کے سپرد کیا گیا جسمیں کہا گیا کہ بھارت 2003 کے سیز فائر معاہدے کی پاسداری کرے ۔ بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر سول آبادی کو مسلسل نشانہ بنا ر ہی ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی فائرنگ 2003 کے سیز فائر معاہدے ،عالمی قوانین، بین الاقوامی انسانی حقوق اور اقدار کی صریحاً خلاف ورزی ہے ۔بھارتی سفارتکارکو بتادیا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت ووقار کے منافی ہے ۔ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں اور اشتعال انگزیزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ سٹرٹیجک غلطی کی صورت نکل سکتا ہے ۔دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق بھارتی فورسز کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری پر جدید ہتھیاروں اور بھاری گولہ باری سے شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ بھارتی فائرنگ سے زخمی 10 سالہ جنید، 7 سالہ آریان، 70 سالہ جہاں بیگم، 50 سالہ زبیدہ بی بی اور 15 سالہ کامران شفیق ٹروتھی اور گھم بالا گاؤں کے رہائشی ہیں۔رواں سال اب تک بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ایک ہزار 595 مرتبہ خلاف ورزی کی جاچکی ہے جس کے نتیجہ میں 14 بے گناہ شہری شہید اور 121 زخمی ہوئے ۔بیان میں نہتے شہریوں پر بھارتی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ کنٹرول لائن پر تناؤ بڑھا کر بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔