اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ایران اور سعودی عرب کا شیڈول تیار کرلیا گیا۔ دوروں کے دوران وزیر اعظم سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان آج ایک روزہ دورے پر ایران روانہ ہوں گے جبکہ 15 اکتوبر (منگل) کو سعودی عرب جائیں گے جہاں وزیر اعظم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے ۔ وزیر اعظم ایران سعودیہ تعلقات میں کشیدگی کم کرانے کیلئے کوشاں ہیں۔ذرائع کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیر اعظم سے ثالثی کیلئے کہا تھا جبکہ پاکستان ماضی میں بھی سعودی، ایران تناؤ ختم کرنے کے لئے کئی بار کوششیں کر چکا ہے ۔ تہران(نیٹ نیوز) ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کا انتظام کرنے کیلئے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سمیت ثالثوں کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ایران کے نشریاتی ادارے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے ٹی آر ٹی ورلڈ کو ایک انٹرویو میں جواد ظریف نے کہا ہم ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ کسی بھی معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے تیار ہیں، سعودی عرب ہمارا پڑوسی ہے اور ہم یہاں مستقل طور پر اکٹھے رہیں گے ۔انہوں نے کہا ہمارے پاس سوائے ایک دوسرے سے بات کرنے کے کوئی راستہ نہیں اور ہم سعودی عرب کے ساتھ براہ راست یا ثالث کے ذریعے بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔دوران انٹرویو جب ان سے وزیراعظم عمران خان کے دورہ تہران سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا ہم نے کبھی کسی ثالثی کو مسترد نہیں کیا، ہمارے راستے ہمیشہ ثالثی کیلئے کھلے ہیں اور ہم ہمیشہ اپنے پڑوسی سعودی عرب کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔اپنے انٹرویو میں ایرانی وزیرخارجہ نے کہا اسلحہ خریدنا آپ کیلئے سکیورٹی کی ضمانت نہیں، اگر سعودی عرب محفوظ بننا چاہتا ہے تو سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ وہ یمن میں جنگ ختم کرے ، اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات شروع کرے اور امریکہ پر بھروسہ نہ کرے ۔جواد ظریف نے ایرانی صدر حسن روحانی کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کئے گئے ہرمز امن کی کوشش (ہوپ) کے امن منصوبے کا حوالہ دیتے کہا کہ اس اقدام کے ذریعے خلیج فارس خطے میں تمام 8 ممالک کو مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی کوششوں میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ایرانی وزیرخارجہ نے کہا ہمیں امید ہے کہ ہمارے پڑوسیوں کی جانب سے اس پر تبادلہ خیال اور اسے مزید افزودہ کیا جاسکتا ہے ۔ جواد ظریف نے کہا ایسے حالات میں کہ جب سعودیوں نے ایران سے بات چیت میں دلچسپی ظاہر کی ہے ، اگر وہ علاقائی معاملات کو مذاکرات کی میز پر رکھتے ہیں نہ کہ لوگوں کو مارنے کے تو یقیناً اسلامی جمہوریہ ان کے ساتھ ہوگا۔جواد ظریف نے ترکی، شام اور کردوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ترکی کے اپنی قومی سلامتی سے متعلق خدشات درست ہیں، قومی سلامتی کا حصول شام پر حملہ کر کے حاصل نہیں ہوگا، ہمارے پاس دیگر آپشن موجود ہیں، ترکی کی قومی سلامتی شامی افواج کے ساتھ مل کر آپریشن کرنے سے یقینی بنائی جاسکتی ہے ۔