اسلام آباد (خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے پاکستان ریلوے کے کنٹریکٹ اور پراجیکٹ ملازمین کی مستقلی سے متعلق مقدمے میں فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے اور آبزرویشن دی کہ ریلوے کا نظام ایسا نہیں کہ ٹرین ٹریک پر چل سکے ، ریلوے کے سیکرٹری، سی ای او اور تمام ڈی ایس فارغ کرنا پڑینگے ۔عدالت نے پلاننگ ڈویژن سے ایم ایل ون منصوبے سے متعلق رپورٹ طلب کرکے از خود نوٹس کیس کی مزید سماعت ایک مہینے کے لئے ملتوی کردی۔ جمعرات کو دو رکنی بینچ نے سماعت کی تو چیئرمین ریلوے کی جانب سے ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں سی پیک کے تحت ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اور کرا چی سرکلر ریلوے کے با رے میں عدالت کو بتایا گیا۔چیف جسٹس نے ریلوے میں بھرتیوں سے متعلق وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے بیان پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ شیخ رشید کہتے ہیں ریلوے میں ایک لاکھ بھرتیاں کرینگے ۔ وزیر ریلوے ایک لاکھ ملازمین کو کہاں بھرتی کرینگے ؟۔چیف جسٹس نے کہا کیا چائنہ سے ایم ایل ون کا ملنے والا پیسہ ایک لاکھ ملازمین ہی لے جائیں گے ؟۔ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہامجوزہ ایک لاکھ ملازمین ایم ایل ون کیلئے رکھے جائیں گے اس بارے ، شیخ رشید سے شاید الفاظ کے چناؤ میں غلطی ہوگئی ہے ۔چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے پر برہمی کرتے ہوئے کہاسیکرٹری صاحب آپ سے ریلوے نہیں چل رہی،ریلوے کے سیکرٹری ، سی ای او اور تمام ڈی ایس فارغ کرنا پڑینگے ، ریلوے کا ٹریک لوگوں کیلئے ڈیتھ ٹریک بن چکا۔ آئے روز کے حادثات سے قیمتی زندگیوں اور ریلوے کا نقصان ہو رہا۔ ریلوے کا سفر محفوظ بنایا جائے ۔ علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے ریلوے گالف کلب سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت کرتے ہوئے گالف کلب کی فزیبلیٹی رپورٹ پر فریقین سے رائے طلب کرلی ہے ۔ تین رکنی بینچ نے عمل درآمد کیس کی سماعت کی تو ریلوے کی جانب سے گالف کلب کی فزیبلٹی اور کنسلٹنٹ کی رپورٹ پیش کردی گئی۔