پاکستان نے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے فوری بعد نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، کابینہ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کسی بھی ہمسائے سے کشیدگی نہیں چاہتا جبکہ ایران بھی کشیدہ صورتحال کا خاتمہ چاہتا ہے۔ پاک ایران کشیدگی کا خاتمہ ضروری ہے ، معاملات کو جنگ کی طرف نہیں جانا چاہئے ۔ پوری دنیا کو امن کی ضرورت ہے ۔ہمیں ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہر ممکن حد تک تعلقات بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھنی چاہئے۔ یہ ٹھیک ہے کہ ہندوستان اور افغانستان پاکستان کے لیے مستقبل عذا ب بنے ہوئے ہیں ، افغانستان کے لیے پاکستان کی قربانیاں بھی لازوال ہیں ،اس کے باوجود افغان سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہوتی آ رہی ہے۔ ایران کی طرف سے پاکستان پر حملہ کر کے زیادتی اور پہل کی گئی ، پاکستان کی طرف سے جواب بھی دے دیا گیا، اب معاملات کو بہتری کی طرف جانا چاہئے ، تاہم قومی سلامتی کا دفاع بھی ضروری ہے، یہی وجہ ہے کہ پاک ایران کشیدگی کے حوالے سے ہونے ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اعادہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی سا لمیت اور خودمختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا ۔ پاک ایران کشیدگی پر یورپی یونین ، برادر ملک ترکیہ اور روس نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کو تحمل کا مشورہ دیا اور تو اور افغان طالبان نے بھی امن کی ضرورت پر زور دیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ چین نے دونوں ملکوںکے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ، یہ تمام پیشکشیں قابل قدر ہیں مگر معاملے کا تصفیہ بھی ضروری ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ایران کے علاقے سیستان میں کیے جانے والے حملے پر وضاحت دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 18 جنوری کی صبح پاکستان نے ایران میں اسٹرائکس ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کیں جو پاکستان میں حالیہ حملوں میں ملوث تھے۔ پاکستان نے حملہ آور ڈرونز، راکٹس اور دیگر ہتھیاروں سے کارروائیاں کیں۔ اگر ایران پہل نہ کرتا تو پاکستان کو جوابی کارروائی کی ضرورت پیش نہ آتی ، پاک فوج نے ایران کے علاقہ سیستان میں بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کی پناہ گاہوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا، یہ آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا گیا اور اس آپریشن کا نام مرگ بر سرمچار رکھا گیا تھا۔ تجزیہ نگاروں کا یہ کہنا غلط نہیں کہ پاک فوج کی جانب سے ایران میں نشانہ بنائے گئے ٹھکانے بدنام زمانہ دہشت گرد استعمال کر رہے تھے۔ جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ ایران میں فوجی آپریشن میں پاکستانی شہریوں کے مرنے سے مسنگ پرسن کا شور مچانے والی ماہ رنگ بلوچ بے نقاب ہوگئی، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران میں اس آپریشن سے بھارت کی دہشت گردی کا نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا، اسلام آباد میں بلوچ خواتین کا بھارت میں تیار ہونے والا ڈرامہ بری طرح فلاپ ہوگیا۔ دہشت گردی کے واقعات سے سرائیکی وسیب سب سے زیادہ متاثر ہوتا آ رہا ہے، بلوچستان میں کئی سالوں سے سرائیکی مزدوروں کو قتل کیا جا رہا ہے، گزشتہ دو ماہ کے دوران تربت بلوچستان میں دہشت گردی کے دو واقعات میں شجاع آباد اور مظفر گڑھ کے سرائیکی مزدوروں کو پنجاب کے نام پر قتل کیا گیا، آج تک کوئی قاتل گرفتار نہیں ہوا، کہا جاتا ہے کہ قاتل اپنی مذموم کارروائیوں کے بعد ایران کی طرف فرار ہو جاتے ہیں۔ ماہ رنگ بلوچ کا جلوس اسلام آباد جاتے ہوئے ڈیرہ غازی خان سے گزرا، اس موقع پر صحافیوں نے سرائیکی مزدوروں کے قتل کا ذکر کیا اور ماہ رنگ بلوچ سے کہا کہ کیا آپ ان واقعات کی مذمت کرتی ہیں تو نہ صرف یہ کہ ماہ رنگ بلوچ نے دہشت گردی کے واقعے کی مذمت نہ کی بلکہ مقتولین کے ورثاء سے تعزیت کے دو لفظ بھی اس کی زبان سے ادا نہ ہوئے۔ ماہ رنگ لانگو المعروف ماہ رنگ بلوچ نے سرائیکی مزدوروں کے قاتلوں کی مذمت نہ کر کے شکوک و شبہات کو جنم دیاتھا، مزید برآں پاک فوج کی ایران میں کارروائی سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ماہ رنگ بلوچ کا ریاست مخالف پروپیگنڈا بے نقاب ہوچکا ہے ۔ ماہ رنگ بلوچ نے تسلیم کرلیا کہ ایران میں مارے گئے لوگ بلوچ لاپتا افراد تھے جن کے اہل خانہ ان کی بازیابی کے لیے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ امن دشمن بھارت طویل عرصے سے پاکستان بالخصوص بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کر کے اپنے مذموم عزائم کے حصول کے لیے استعمال کر رہا ہے۔بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ماہ رنگ بلوچ بلوچوں کے حقوق اور مظلومیت کا لبادہ اوڑھ کر دھرنے میں شریک ہے، تازہ ترین ویڈیو میں ماہ رنگ بلوچ ایران میں کی گئی اسٹرائیک میں ہلاک دہشت گردوں کے حوالے سے دھرنے سے خطاب میں اقرار کر رہی ہے کہ ایران میں جولوگ مارے گئے ان کے لواحقین اس دھرنے میں موجود ہیں، ماہ رنگ بلوچ کا یہ بیان اس بات کی واضح عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے ایران میں روپوش ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات نہ صرف پاکستان بلکہ امن عالم کے لیے خطرہ ہیں، ہر آئے روز پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، گزشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان میں آئل اینڈ گیس کمپنی کی سکیورٹی گاڑی پر حملے میں تین ایف سی اہلکار زخمی ہوئے۔ ابھی ہم اس صدمے کو نہیں بھولے کہ آج شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی گائوں کے کھیتوں سے چار افراد کی لاشیں ملی ہیں جنہیں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ ان واقعات سے دنیا کے ان ممالک کی آنکھ کھل جانی چاہئے جو پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دیتے آ رہے ہیں، حالات و واقعات سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ پاکستان دہشت گرد ملک نہیں بلکہ دہشت گردی کا شکار ہوتا آرہا ہے اور جب بھی دہشت گردی کا کھوج لگایا جائے گا تو اس کے تانے بانے امریکا سے جا ملیں گے ۔