الیکشن اور سپورٹ ٹورنامنٹ میں کئی باتیں مشترک ہیں پہلے نمبر پہ جب تک یہ مکمل نہیں ہو جاتا اس کی حتمی نتیجہ کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا پاکستان میں الیکشن اکثر پانچ سال بعد ہوتے ہیں مگر بعض اوقات میں یہ دورانیہ 11سال تک بھی چلا جاتا ہے۔ فٹبال کا ورلڈ کپ ہر چار سال بعد ہوتا ہے جس میں اکثر برازیل کی ٹیم کو فیورٹ قرار دیا جاتا ہے مگر ہر بار برازیل کی ٹیم نہیں جیتی بعض اوقات کچھ دوسری ٹیم بھی جیت جاتی ہیں جن کی منصوبہ بندی اچھی ہوتی ہے۔پاکستان میں ہونے والے الیکشن کا بھی یہی خاصہ ہے کہ اس میں پاپولر جماعت بہت کم جیتتی ہے۔ اکثر وہ پارٹی جیتی ہے جس کی منصوبہ بندی اچھی ہوتی ہے اور اس منصوبہ بندی میں بہت سے عوامل شامل ہوتے ہیں جن میں سے بعض کا ذکر نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان میں 50کی دہائی میں حسین شہید سہروردی سب سے مقبول لیڈر تھے مگر ان کی جماعت کو الیکشن جیتنے کا موقع کم ہی ملا ۔ اسی طرح 1970کے الیکشن میں جو سب سے مقبول جماعت تھی وہ شیخ مجیب کی عوامی لیگ تھی لیکن اس کو اقتدار صرف مشرقی پاکستان میں ملا اور وہ بھی بڑی بھاری قیمت دے کر ۔1977کے الیکشن میں پیپلز پارٹی مقبول جماعت تھی مگر وہ اقتدار میں زیادہ عرصہ نہ رہ سکی اور ذوالفقار علی بھٹو اقتدار سے سیدھے تختہ دار پر جا پہنچے۔ 1988کے الیکشن میں پیپلز پارٹی مقبول جماعت تھی اور اس بار اقتدار بھی پیپلز پارٹی کو ہی ملا۔اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز ایک مقبول جماعت کے طور پر ابھری مگر 2002اور 2008کے الیکشن میں وہ کامیاب نہیں ہو سکی 2018کے الیکشن میں دو مقبول جماعتیں تھیں پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان تحریک انصاف لیکن اقتدار پاکستان تحریک انصاف کو ملا کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کی منصوبہ بندی مسلم لیگ نواز کی نسبت بہتر تھی اب سن 2024میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان تحریک انصاف پاکستان کی مقبول ترین پارٹی ہے اور اکثر سر و ے میں60سے لے کے 80فیصد تک ووٹ لیتی نظر اتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے پرانے لیڈر جاوید ہاشمی جو ایک وقت میں پاکستان تحریک انصاف میں بڑے اہم عہدے پر رہے ہیں ان کا بھی کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں تحریک انصاف سب سے مقبول جماعت ہے لیکن پاکستان کی تاریخ یہ ہے کہ مقبول جماعت بہت کم الیکشن جیتی ہے۔اس وقت پاکستان مسلم لیگ نواز کی منصوبہ بندی بہت اچھی ہے اور لوگوں کا یہی تصور ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز اقتدار حاصل کرے گی لیکن دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ جناب اصف علی زرداری بھی بہت اچھے منصوبہ ساز ہیں اور کچھ بعید نہیں ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی سن 2024کے الیکشن کے بعد اقتدار میںآ جائے۔اب وہی جماعت اقتدار میں پہنچے گی جس کی منصوبہ بندی اچھی ہوگی جس کے تعلقات طاقتور عناصر کے ساتھ بہتر ہوں گے اس وقت پاکستان تحریک انصاف منصوبہ بندی کے لحاظ سے بہت پیچھے ہے مگر مقبولیت میں بہت آگے ہے۔ پاکستان کو اس وقت جو سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہے وہ معاشی مشکلات کا ہے پاکستان کی معیشت اس وقت بہت برے حالات میں ہے۔ پاکستان کی برآمدات بہت کم ہیں اور ڈالر کی قیمت بہت زیادہ ہے دوسری طرف پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بھی بہت زیادہ ہو چکی ہیں جس کی بنا پر مہنگائی کا ایک طوفان ہے جس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔مہنگائی کا مسئلہ اس وقت اتنا اہم ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز اس وقت مہنگائی کے مسئلے کی وجہ سے ایک غیر مقبول جماعت بن چکی ہے اس سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے ایک سینئر رہنما دانیال عزیز کا شکوہ بجا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز مہنگائی کو اپنا بیانیہ بنانے میں ناکام رہی ہے حالانکہ مہنگائی کی بڑی حد تک ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے مگر شہباز شریف کی ڈیڑھ سال کی حکومت اس سلسلہ میں ناکام ثابت ہوئی کہ وہ آگ جو پاکستان تحریک انصاف نے لگائی ہوئی تھی وہ اس کو کم کرنے کے بجائے مزید تیز کرتے گئے۔ اب جو مقبول نعرہ ہے وہ مہنگائی کا نعرہ ہے اور اس جماعت کا بیانیہ زیادہ مضبوط ہوگا جو اس الیکشن میں مہنگائی کے بارے میں زیادہ کرے گی ۔مہنگائی کے بعد جو دوسرا بڑا مسئلہ ہے وہ امن و امان کا ہے اس وقت خیبر پختون خواہ میں ٹی ٹی پی کا دوسرا جنم ہو رہاہے اور ہو سکتا ہے کہ آنے والے وقت میں حالات بہت خراب ہو جائیں۔افغان مہاجرین کی واپسی کے مسئلے پر کراچی کوئٹہ اور خیبر پختون خواہ میں حالات خراب ہو سکتے ہیں اس وقت تمام سیاسی جماعتوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان میں امن عامہ کی صورتحال کو زیادہ خراب نہ ہونے دیں ورنہ ہمارے حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے ۔کامیابی چاہے مقبول جماعت حاصل کرے یا اچھے منصوبہ بندی والی جماعت کرے لیکن دعا ہے کہ پاکستان کو استحکام نصیب ہو۔ اس وقت سوشل میڈیا پر ایک لطیفہ بہت مشہور ہو رہا ہے کہ یہ پہلے الیکشن ہیں جن کے بارے میں یہ پتہ نہیں ہے کہ یہ کب ہوں گے لیکن ان الیکشن کے نتائج کا پہلے سے پتہ ہے کہ کون سی پارٹی جیتے گی الیکشن سے یاد آیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ دنوں انٹرا پارٹی الیکشن کروائے جس میں بیرسٹرگوہر کو پاکستان تحریک انصاف کا نیا چیئرمین منتخب کیا گیا ۔ان الیکشن کے بعد پاکستان تحریک انصاف بھی پاکستان کی ان بڑی سیاسی پارٹیوں میں شامل ہوگی جن کے اندرونی الیکشن کے رزلٹ کا پتہ لوگوں کو پہلے سے ہی ہوتا ہے یہ الیکشن صدر ضیا کے ریفرنڈم کی یاد دلاتے ہیں جن میں ووٹ ڈالنے والا تو نظر نہیں آتا تھا مگر رزلٹ بڑا بھرپور ہوتا تھا۔جس تیزی سے یہ الیکشن ہوئے ہیں ان سے اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ اب پاکستان تحریک انصاف ایک بہت منظم اور ایکٹو جماعت کے روپ میں سامنے آئی ہے