مکر می !انڈیا اور چین کی افواج کے درمیان اسی خطے کے علاقے لداخ میں گزشتہ کئی مہینوں سے مسلح جھڑپیں جاری ہیں اور چین اس خطے میں اپنے فضائی اڈے اور فوجی بیس بنا کراپنی پوزیشن ہندوستان کے مقابلے میں مستحکم کر چکا ہے۔ اب کی بار کشیدگی کی وجہ ایک ایسے'سپر ڈیم' کی تعمیر ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال موجود نہیں ہے چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ تبت سے نکلنے والے یرلانگ ژانگبو دریا(براہما پترا) پر ایک ڈیم تعمیر کرنے کا اردہ رکھتا ہے اس ڈیم کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت دنیا میں کسی بھی ڈیم کے مقابلے سب سے زیادہ ہے بعض اندازوں کے مطابق اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 70 ہزار میگاواٹ فی گھنٹہ سے زیادہ ہے جو اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے والے تھری گورجز ڈیم سے بھی تین گنا ہے۔دریائے براہما پترا انڈیا کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے بھارت کے دریاؤں میں بہنے والے مجموعی پانی میں براہماپترا کا حصہ 29 فیصد ہے اور جبکہ بھارت میں پن بجلی کا چالیس فیصد انحصاراسی دریاپر ہے انڈیا میں ماہرین ایسے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ چین کی طرف سے ایک ایسے مقام پر 'سپر ڈیم' کی تعمیر ہو رہی ہے جو اگر کسی قدرتی آفت کی وجہ سے ٹوٹ گیا تو چین کو تو اس سے کچھ نقصان نہیں ہو گا لیکن انڈیا کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔ ہندوستان پاکستان کی جانب سے دریائے سندھ پردیامیربھاشا ڈیم کی تعمیرمذمت کرتا رہا ہے اوراب چین کی جانب سے دریائے براہما پترا پر اورڈیم کی تعمیر کی بھی مخالفت کررہا ہے حالانکہ ہندوستان پاکستان کے خلاف ایسے ہی متنازع منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچاتا رہا ہے جب اس نے کشمیر میں متنازع بگلیہار ڈیم تعمیر کیااور بھراؤ اوراس سے کاشت کاری کے اہم موسم کے دوران پاکستان کی طرف جانے والے دریاؤں کے بہاوْ کو خاصا کم کر دیتا ہے ۔ چین چاہے تو پاکستان کے خلاف برسوں سے جاری آبی جارحیت رکوا اورہندوستان کی پاکستان کے خلاف آبی پابندیاں ختم کرنے پر بھی مجبور کر سکتا ہے تاہم ہندوستان، پاکستان، چین، بنگلہ دیش سمیت خطے میں موجود دیگر ممالک میں آبی مسائل سے پیداہونیوالے خطرنا ک واقعات و حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں؟ (امتیاز علی آرائیں‘ سندھ)