اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اسمبلی میں حقیقی نمائندے بھیجیں نہ کہ کٹھ پتلیاں۔ انسانی حقوق کے عالمی دن پرزیبسٹ یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب میں بلاول بھٹونے کہا کہ آزادی اظہار تمام انسانی حقوق کی ماں ہے ۔جس طرح اساتذہ اور تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے کارکنوں کو یونین سازی کا حق حاصل ہے اسی طرح طلبائکو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ادارے کی بہتری کیلئے اپنا حصہ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں آزادی اظہار، آزادی تقریر اور پریس کی آزادی پر قدغن لگایا گیا ،آزادی اظہار کے بغیر ہم اپنے ملک کیلئے درست فیصلے کرنے کے قابل نہیں ہو سکتے ۔ آج حکومت حزب اختلاف کی آواز سننے کیلئے تیار نہیں لیکن ہم ہر صورت میں عوام کے حقوق خاص طور پر انکے معاشی حقوق کا تحفظ کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا حق ہے کہ انتخابات منصفانہ اور آزادانہ ہوں کیونکہ ابتک عوام کے ووٹ ہر انتخابات میں چرائے جاتے رہے ہیں، متحد ہو کرعوام کے ووٹوں پر ڈاکہ ڈالنے والی قوتوں کو روکنا ہو گا ۔ پیپلزپارٹی نے انسانی حقوق کی جدوجہد میں ہمیشہ ہراول دستے کا کام کیا ، ڈکٹیٹر جنرل ضیاالحق کے دور میں خواتین کے حقوق پر قبضہ کیا گیا لیکن پیپلزپارٹی نے اٹھارہویں ترمیم کی تاکہ حقوق واپس عوام کو دئیے جائیں۔ آج یہ حالت ہے کہ صوبوں کو وسائل مہیا نہیں کئے جا رہے ۔ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی خراب ہے ، چاہے وہ مسنگ پرسنز کا معاملہ ہو یا انسانی حقوق کی خلا ف ورزیوں کا معاملہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت کشمیری عوام کا حق ہے جو انہیں ہر صورت ملنا چاہیے ۔ ہمیں بنیادی انسانی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرناچاہیے اور پاکستان کو ہر صورت میں پر امن ، جمہوری اور خوشحال پاکستان بنانا ہمارا مقصد ہونا چاہیے ۔دریں اثنا بلاول بھٹوزرداری کی زیر صدارت27دسمبر کے جلسے کیلئے مرکزی کمیٹی کے اراکین کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں قائم علی شاہ، نیئر بخاری، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف ، مراد علی شاہ، مہدی شاہ، چوہدری یٰسین، سینیٹر صابر بلوچ، سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر27دسمبر کے جلسے کی مرکزی کمیٹی کے اراکین آج شام لیاقت باغ راولپنڈی کا دورہ کریں گے ۔ اجلاس میں پارٹی قیادت نے آج سے 27دسمبر تک لیاقت باغ کے سامنے دفتر میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا۔