اسلام آباد؍ جنیوا (سپیشل رپورٹر؍92 نیوزرپورٹ؍ این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے ملائیشین ہم منصب مہاتیر محمد کو دورہ کی منسوخی سے متعلق آگاہ کردیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے مہاتیرمحمد کوفون کیا اور کوالالمپورسمٹ میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے مہاتیرمحمد کوسعودی تحفظات سے آگاہ کیا۔ملائیشین وزیراعظم کے آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم مہاتیر محمد کو گزشتہ روز(16دسمبر کو) عمران خان کی کال موصول ہوئی جس میں انہوں نے کوالالمپور سمٹ میں شرکت سے معذوری ظاہر کی۔ مہاتیر محمد نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے آگاہ کرنے کے عمران خان کے اقدام کو سراہا ۔بیان میں کہا گیا کہ ڈاکٹر مہاتیر محمد نے جریدے میں شائع غلط خبر کی بھی تصحیح کی جس میں ملائیشین وزیر اعظم سے منسوب بیان میں کہا گیا تھا کہ کوالالمپور سمٹ کا مقصد اسلامی تعاون تنظیم کی جگہ ایک متبادل پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے ۔ وزیراعظم نے جنیوا میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے بھی ملاقات کرکے سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔اعلامیہ کے مطابق دونوں سربراہان مملکت کی ملاقات گلوبل پناہ گزین فورم کی سائیڈ لائنز پرہوئی،ملاقات میں پاک ترک تعلقات اورمہاجرین کی صورتحال پرتبادلہ خیال کیاگیا،مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورتحال پر بھی غورکیاگیا۔وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیرپرپاکستانی موقف کی حمایت پر ترک صدرکاشکریہ اداکیا۔وزیراعظم نے کہامسئلہ کشمیرپرترکی کی مسلسل حمایت کوپاکستان قدرکی نگاہ سے دیکھتاہے ،مقبوضہ کشمیرپراوآئی سی کے رابطہ گروپ میں ترکی کا کردارقابل ستائش ہے ۔وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے وزیراعظم عمران خان کے ملائیشیا نہ جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی سطح پر اس سمٹ میں شرکت نہیں کرے گا۔ حکام کے مطابق پاکستان سمٹ کے بعد سعودی عرب اور ملائیشیا سے بات کرے گا اور کوشش ہے کہ مسلم امہ تقسیم نہ ہو۔ذرائع دفترخارجہ کے مطابق پاکستان مسلم امہ کو اکٹھارکھنے کے لئے اس سمٹ میں شرکت نہیں کررہا۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے جنیوا میں ریفیوجی گلوبل فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا سے ایسے حالات کا خاتمہ کرنا ہوگا جس سے لوگ پناہ گزین بنتے ہیں، بے بس اور بے وسیلہ پناہ گزین کے مسائل کا امیر ملک ادراک نہیں کرسکتے ،پاکستان افغان امن عمل میں ہر ممکن تعاون کررہا ہے ، مشکلات کے باوجود افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستانی قوم قابل تعریف ہے ،پاکستان مزید پناہ گزینوں کو بسانے کی سکت نہیں رکھتا،مقبوضہ وادی کے 80 لاکھ عوام گھروں میں محصور ہیں،مقبوضہ کشمیر میں جان بوجھ کر مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلا جارہا ہے ،عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لے ۔وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں بھارت میں متنازعہ سٹیزن شپ بل کی منظوری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان،افغانستان،بنگلا دیش کی اقلیتوں کوبھارتی شہریت دینے کامتنازعہ قانون بنایاہے ۔وزیراعظم نے آسام کے مسلمانوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جومسلمان شہری شہریت ثابت نہ کر سکا،اسے شہریت سے محروم کر دیا جائے گا ، آسام میں 20 لاکھ مسلمانوں کی شہریت ختم کئے جانے کا اندیشہ ہے ۔اس دوران وزیراعظم نے یو این جنرل سیکرٹری کو آئندہ سال فروری میں پاکستان میں ہونے والی عالمی ریفیوجی کانفرنس میں شرکت کی بھی دعوت دی۔وزیراعظم سے ڈی جی عالمی ادارہ صحت نے بھی ملاقات کی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان صحت کے شعبے میں بہتری کے لئے پرعزم ہے ۔