مکرمی ! کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے اس ملک کی معیشت بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک کی معیشت ہمیشہ سے غیر مستحکم ہی رہی اور ہمیں ہمیشہ سے ہی ملک کا نظام چلانے کے لیے غیر ملکی امداد کی ضرورت پیش آتی رہی ہے۔ جب خان صاحب کی حکومت اقتدار میں آئی تو خزانہ خالی تھا اور یہ کہ اس صورت حال میں کوئی بھی حکومت زیادہ دنوں تک ٹک نہیں سکتی۔ یہ بات کسی حد تک درست بھی ثابت ہوئی کیونکہ معیشت کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کے لیے حکومت کو کئی مشکل فیصلہ بھی لینے پڑے۔ اور وزیروں کی وزارتوں میں بھی تبدیلیاں لائی گئیں۔ حتیٰ کہ اس وقت کے وزیر خزانہ اسد عمر کو بھی ہٹانا پڑا اور اس فیصلے کے باعث اپوزیشن جماعتوں کو بھی حکومت پر تنقید کرنے کا موقع ملا۔لیکن آج حالات مختلف ہیں۔ آج پاکستانی معیشت میں دن بدن بہتری آرہی ہے۔ اور یہ ہمیں کسی حکومتی اداروں کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ سے پتہ نہیںچلا ہے بلکہ ایک عالمی ادارے موڈیز کی شائع کردہ رپورٹ ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پاکستانی قرضوں کی ادائیگی میں بہتری آئی ہے ۔ پاکستان میں پہلی بار باہر ملک سے پیسہ واپس آیا ہے۔ یہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔ تو یہ کہنا درست ہوگا کہ خان صاحب نے اپنا ایک وعدہ پورا کرنے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اللہ نے چاہا تو اس ہی طرح پاکستانی معیشت میں بہتری آتی جائے گی۔ (وریشہ پرویز، کراچی)