پشاور( نیوز ایجنسیاں)پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر کے نجی سکول میں پولیو کے قطرے پینے سے درجنوں بچوں کی حالت غیر ہو گئی جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا، علاقہ مکینوں نے بچوں کی حالت خراب ہونے پر بی ایچ یو پر دھاوا بول دیا، دفاتر میں توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیو کے قطروں کے بعد سکول کے درجنوں بچوں کی حالت بگڑ گئی۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت کو فوری طور پر انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر ماشوخیل میں دارالقلم نامی سکول میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر حالت غیر ہوگئی۔ جنہیں سکول انتظامیہ نے علاج کے لئے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیو کے قطروں کے بعد سکول کے درجنوں بچوں کی حالت بگڑی تاہم اس حوالے سے وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے کہا کہ سکول انتظامیہ کافی عرصے سے پولیو قطروں سے انکار کر رہی تھی اور پہلی مرتبہ اس سکول میں بچوں کو ویکسین دی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں کی حالت پولیو کے قطروں کی وجہ سے نہیں بلکہ گرم موسم کی وجہ سے خراب ہوئی ۔اس بارے میں کوآرڈی نیٹر ایمرجنسی آپریشن کامران آفریدی کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین محفوظ ترین دوا ہے ، اس سے کسی قسم کا ری ایکشن نہیں ہوتا ۔ واقعہ کے بعد بچوں کے والدین اور مقامی افراد علاقے کے ہیلتھ سنٹر پہنچ گئے اور انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا،اس دوران مظاہرین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے دوران احتجاج ہسپتال کے دروازے اور کھڑکیاں بھی توڑ دیں۔مشتعل افراد نے بنیادی صحت مرکز ماشوخیل کو آگ لگادی اور دیواریں بھی گرادیں جبکہ صورتحال مزید خراب ہونے سے روکنے کے لئے پولیس صحت مرکز پہنچ گئی۔حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی انتظامیہ کے مطابق متاثرہ بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔