لاہور(خصوصی نمائندہ)اپوزیشن اور حکومت کے نوک جھونک کے ساتھ مالی سال 2019-20کے لئے پیش کئے گئے بجٹ پر بحث جاری ہے ، ایک دوسرے کے خلاف الزامات سلسلہ بھی چلتا رہا۔پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس ایک گھنٹے 25منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا ، بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اویس لغاری کے والد جنوبی پنجاب کے بے تاج باشادہ رہے لیکن کچھ نہیں کر پائے وڈیروں کو ایک غصہ ہے چھوٹے قبیلے کا شخص سردار عثمان کیوں وزیر اعلیٰ بن گیا،جنوبی پنجاب کیلئے شہباز شریف حکومت نے بڑا ڈرامہ کیا۔ ہیلتھ کارڈ فراڈ کے فراڈ اعلیٰ کی طرف سے جنوبی پنجاب کے لوگوں کے منہ پرطمانچہ مارا گیا۔فیاض الحسن چوہان کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کا شور، سپیکر نے خاموش کروادیا،عظمیٰ بخاری نے بجٹ بحث میں اپنے خطاب میں کہا کہ وہ بھی جمہوریت کا حسن تھا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کیاگیا اور دھرنا دیاگیا،اگر یہ صوبہ چلنے کے قابل نہیں تھا تو یہ کس طرح جہازوں میں بھر بھر کر لوگ لائے گئے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سید یاور عباس بخاری نے کہا کہ بجٹ میں سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ انسانوں پر پیسہ خرچ ہوگا،9 ہسپتال اور 6 یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی۔26سو ارب کا مقروض صوبہ 233ارب روپے کا سرپلس بجٹ دے رہاہے ۔ سرداراویس لغاری نے کہا کہ پورا سال دوسری حکومتوں پر الزامات لگتے دیکھے پلان کے تحت ملکی سکیورٹی، ایگری کلچر کی بہتری اور وفاق کی بہتری مضبوطی کی بات کی۔ پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس آج سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔