لاہور(نمائندہ خصوصی سے )وفاق کی جانب سے صوبے کے 155ارب روپے کی کٹوتی کرنے اورپنجاب اسمبلی میں قوانین کی خلاف ورزی کر کے قانون سازی کرنے پر شدید احتجاج کیا گیا۔ اپوزیشن اراکین نے شدید نعرے بازی کی ۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور احتجاجاً ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ کیا، حکومت نے اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران ہی کمپنیز پرافٹ ترمیمی بل 2020، پنجاب اوورسیز پاکستانی کمیشن بل 2020، پنجاب اپرینٹیس شپ بل 2021، دی شوگر فیکٹریز کنٹرول ترمیمی بل 2021، پنجاب ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز بل 2021 اوریونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز لاہور بل 2021 کی ایوان سے منظوری لے لی۔ایجنڈا مکمل ہونے پر پینل آف چیئرمین نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی 2گھنٹے 12منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس کے آغاز پر نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے رکن اسمبلی جگنو محسن نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ صحافیوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کی جائے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ میں اس معاملے پر قرارداد لائوں گی،جگنو محسن کی بات پر دونوں جانب سے ایوان میں شور شرابہ شروع ہو گیا۔مسلم لیگ (ن) کے رکن خلیل طاہر سندھونے کہا کہ وفاق نے پنجاب کے حصے میں155 ارب روپے کا کٹ لگایا ہے ،وزیر خزانہ وضاحت دیں ۔اپوزیشن کا کہنا تھاکہ حکومت رولز کی خلاف ورزی کر کے قانون سازی کر رہی ہے ۔مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ حکومت بلز خصوصی کمیٹی سے پاس کرا رہی ہے ۔جس پرصوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ تمام بلز اسمبلی رولز کے مطابق پاس کئے جا رہے ہیں،کوئی قائمہ کمیٹی میں نہ آئے تو ہم قانون سازی پر کسی کا انتظار نہیں کر سکتے ہیں۔وزیر قانون کی جانب سے بل ایوان میں پیش کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تو اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج شروع کر دیا ۔ بعد ازاں سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ حکومتی بنچوں کی جانب سے بھی نعرے بازی کی گئی۔