لاہور(انورحسین سمرائ) پنجاب حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے عام آدمی کیلئے اوپن مارکیٹ میں گندم کی فی من قیمت 1900روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ سرکاری قیمت 1400 روپے من ہے ۔صوبے میں20کلو آٹا تھیلے کی قیمت پہلے ہی 60روپے سے 120روپے بڑھ چکی ہے ۔چکی مالکان نے بھی آٹے کی قیمت 4روپے فی کلو بڑھا کر 64 روپے کردی ہے ۔ روزنامہ 92کی تحقیقات کے مطابق پنجاب حکومت نے گندم کی سرکاری قیمت 1300سے بڑھا کر 1400فی 40کلوگرام مقرر کی تھی تاکہ کسانوں اور کاشتکاروں کو مالی فائدہ دیا جائے ۔ صوبائی حکومت گندم کی خریداری کا تاریخی ٹارگٹ4ملین میٹرک ٹن حاصل کرنے پر شادیانے بجا رہی ہے تاہم آڑھتیوں اور ڈیلرز نے بھی کاشتکاروں سے گندم 1340سے 1360روپے فی من خرید کر ذخیرہ اندوزی کرلی تھی اور اب یہ منافع خور محکمہ خوارک اور ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت اور آشیر باد سے سرعام منڈیوں میں عام صارف کو بلیک میں فروخت کررہے ہیں۔گندم کی خریداری کے سیزن میں 500روپے فی من اضافہ افسوس ناک ہے ۔ اپریل کے آخری ہفتے میں نرم حکومتی پالیسی کی وجہ سے صوبہ بھر کی منڈیوں میں عام شہریوں کیلئے گندم 1480روپے من دستیاب تھی ۔اسکے بعد محکمہ خوارک اور ضلعی انتظامیہ کے حکومت کا خریداری ٹارگٹ پورا کرنے کیلئے چھاپے مارنے ، ذخیرہ اندوزں کیخلاف مقدمات درج ، جرمانے اور انکی گندم سرکاری ریٹس پر ضبط کرنے کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں گندم مہنگی ہوگئی ۔ایک آرھتی نے بتایا کہ پکڑ دھکڑ کے بعدجون میں ریٹس 1900 روپے من تک چلا گیا جو مزید بڑھے گا۔ عام شہریوں نے روزنامہ 92نیوزکو بتایا کہ حکومت نے منڈیوں میں سرکاری قیمت پر گندم کی دستیابی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے ۔فلور ملز مالکان بھی آٹے کی قیمت میں اضافہ کرچکے ہیں۔محکمہ خوارک کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حکومت ٹارگٹ پورا کرنے کیلئے تو ایکشن تو لیتی رہی لیکن اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت کو مناسب سطح پر رکھنے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا،جس سے صارفین کو 500روپے من مہنگی گندم خریدنا پڑ رہی ہے ۔حکومت کی طرف سے گندم خریداری گزشتہ روز بند کردی گئی ہے ،اب شکایات کی صورت میں ایکشن لیا جائیگا۔