لاہور،اسلام آباد(خبر نگار خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں ) چیئرمین تحریک انصاف اورسابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ساری قوم ’’نیوٹرلز ‘‘کی طرف دیکھ رہی ہے ،قومی سلامتی کوخطرے کا خدشہ ہے ۔ قوم سمجھ لے کہ امپورٹڈ حکومت معیشت کو ٹھیک کرنے آئی اور نہ ہی مہنگائی کو کم کریگی۔یہ کہتے تھے کہ تحریک انصاف کی حکومت نااہل ہے اور ہم تجربہ کار ہیں ، معیشت بھی ٹھیک کردینگے اور مہنگائی بھی کم کردینگے ۔تاہم جس طرح انہوں نے معیشت کو سنبھالنے کی کوشش کی اسکا مطلب یہ ہے کہ انکا کوئی پلان نہیں تھا۔چینل92نیوز کے پروگرا م’’ہارڈ ٹاک پاکستان‘‘میں اینکر پرسن ڈاکٹر معید پیرزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اعدادو شمار تو سب کے سامنے تھے کہ ملک کس جگہ کھڑا ہے ۔انکی حکمت عملی معیشت نہیں بلکہ اپنے کرپشن کیسز ختم کرانے تھے ۔ان کو عمران خان سے بھی مسئلہ یہی تھا کہ کسی طرح ہمارے کرپشن کے کیسز ختم ہوجائیں۔انکے دس سالوں کے اندر مہنگائی بھی زیادہ ہوئی، قرضے بھی چڑھ گئے ۔انہوں نے ایک دوسرے کیساتھ ملکر حکومت کی۔ یہ تیس سال ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے رہے ، آصف زرداری کو نواز شریف نے کرپشن کیسز میں جیل میں ڈالا۔ہمارے دور میں ان کو سارا وقت مشکل پڑی ہوئی تھی۔انہوں نے ہماری حکومت میں شور مچایا ہوا تھا کہ مہنگائی بہت زیادہ ہے ۔اب حکومت میں آکر کرپشن کے کیسز ختم کررہے ہیں۔انہوں نے نیب کو ختم کیا۔ملزم قاضی نہیں بن سکتا،ایسا کرنا ہے تو ہر ملزم کو کہیں اپنے کیس کا فیصلہ خود کرے ۔یہ اپنی کرپشن بچانے کیلئے پورے ملک کانظام تباہ کررہے ہیں۔ قوم کے سامنے نظام ختم ہورہا ہے ۔ ان کی ترجیح صرف اپنی کرپشن بچانا ہے ۔ایف آئی اے میں خطرناک چیزیں ہورہی ہیں۔ایف آئی اے افسروں کو ہارٹ اٹیک ہوئے ،ڈاکٹر رضوان کو ہارٹ اٹیک ہوا، مقصود چپڑاتی کو ہارٹ اٹیک ہوا۔سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ یہ این آراو ٹو لیتے لیتے اداروں کو تباہ کرینگے ۔امریکی سفیر کا خط صدرکو بھجوایا۔جب یہ چیز واضح ہوگئی کہ حکومت کی تبدیلی میں بیرونی مداخلت ہوئی ہے ۔ڈونلڈ لو نے آرڈر کیا کہ عمران خان کوہٹائو ورنہ ہم ایسی کی تیسی کردینگے ،یہ بھی کہا کہ اگر عمران خان کو ہٹاد و گے تو معاف کردینگے ۔ہمیں معلوم ہے کہ آصف زرداری اور شہباز شریف بیرونی مداخلت کا حصہ تھے ۔جن لوگوں نے ملک سے غداری کی ان کو اعلیٰ عہدے دے دیئے گئے ،جو وزیر اعظم بنا ہے یہ امپورٹڈ ہے ۔جب انکی تیاری نہیں تھی تو ایک حکمران حکومت کو کیوں ہٹایا گیا۔انکا ماضی یہ رہا ہے کہ جب ججز کو کنٹرول نہیں کرسکتے تھے تو عدالت پرحملہ کردیتے تھے ۔ججز کے فون ٹیپ کرتے ہیں، انہوں نے ایک جج کیخلاف ویڈیو نکالی۔جج ارشد ملک کو بھی ہارٹ اٹیک ہوگیا اوروہ اللہ کو پیارا ہوگیا۔ترقی پذیر ممالک میں طاقتور چوری کرکے پیسہ باہر بھجواتے ہیں۔غریب ملکوں میں ہر سال 1700ارب روپے امیر ملکوں کو جاتے ہیں۔شہباز شریف بتائیں جب ملک سنبھال ہی نہیں سکتے تھے تو سازش کرکے حکومت کیوں گرائی۔آپ کی اتنی اہلیت ہی نہیں تھی اورنہ ہی تیاری تھی۔ہمارے آخری دو سال تاریخ کے 30سالوں میں بہترین پرفارمنس تھی۔انڈسٹری اور زرداعت آگے بڑھ رہی تھی، ٹیکس کولیکشن بھی ریکارڈ تھی۔ترسیلات زر بھی ریکارڈ آرہی تھیں، اس وقت حکومت کو غیر مستحکم کیا گیا۔یوکرین جنگ ، کورونا کے بعد دنیا بھر میں مہنگائی کا مسئلہ آیا، ہر چیز مہنگی ہوگئی۔عمران خان نے مزید کہا کہ ن لیگ کرنٹ اکائونٹ خسارے کی بارودی سرنگ چھوڑ کر گئی تھی۔ن لیگ 2018میں 20ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئی تھی۔ہم کرنٹ اکائونٹ خسارے کو ایک ارب ڈالر پر لے آئے تھے ۔ہماری گروتھ ریٹ 5.6فیصد تھی، آئی ایم ایف تو ہم پر بھی دبائو ڈال رہا تھا ۔ ہم نے سارازور لگا کر عوام کو مہنگائی سے بچایا ہوا تھا۔پٹرول کی قیمت میں 4روپے اضافہ ہوا تو بلاول نے مہنگائی مارچ کیا۔ہم نے نیوٹرل کو بتایا تھا اگر سازش کامیاب ہوئی تو معیشت تباہ ہوجائیگی،شوکت ترین نے بھی نیوٹرل کو آگاہ کیاتھا۔پٹرول 270روپے فی لٹر ہونے جارہاہے ۔یہ لوگ انتخابات جیتنے کیلئے دھاندلی کرینگے اور اپنے من پسند افسروں کی تعیناتی کردی ہے ۔انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے ووٹ کا حق واپس لے لیا۔انہوں نے اپنے کیسز ختم کئے اور اپنے افسر لگا دیئے ، ہم پر ناجائز مقدمات کرائے ،اوورسیز پاکستانیوں کی ترسیلات زر نے تیسرے سال میں ہی خسارہ ختم کردیا تھا۔اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کاحق لینے کیلئے سپریم کورٹ میں جارہے ہیں۔انکی ساری نعرے بازی تھی، تیاری کوئی بھی نہیں تھی۔ساری قوم ’’نیوٹرلز ‘‘کی طرف دیکھ رہی ہے ۔اس بجٹ سے لگتا ہے کہ زیادہ دیر نہیں رک سکتے ۔یہ ایک سال کا نہیں صرف ڈیڑھ دو ماہ کا بجٹ ہے ۔یہ الیکشن میں دھاندلی کا انتظام کررہے ہیں۔حکومت الیکشن کمیشن سے مل کر الیکشن میں دھاندلی کی پلاننگ کررہی ہے ۔انہوں نے اپنے منظور نظر افسر لگوائے ہیں، ہمیں انکی ساری گیم کا پتا ،پھر بھی الیکشن لڑنا ہے ۔ان کو الیکشن جیتنے کیلئے بڑی سطح پر دھاندلی کرنا پڑیگی۔اگلے الیکشن پر بھی سوال اٹھ جائینگے ۔عوام کو ان پر غصہ ہے ،ان کیلئے تو الیکشن مہم چلانا ہی مشکل ہے ۔ہم دھاندلی کو کائونٹر کرنے کی پوری تیاری کررہے ہیں۔ای وی ایم سے نوے فیصد دھاندلی ختم ہوجاتی ہے ۔2015کے چیف جسٹس کے ماتحت کمیشن نے دھاندلی کی ساری وجوہات بتا دی تھیں۔ہم نے دھاندلی کو ختم کرنے کیلئے ای وی ایم کی کوشش کی۔حکومت کو پتہ ہے کہ اوورسیز پاکستان ان کیخلاف ہیں۔یہ الیکشن والے حلقوں میں ترقیاتی کام کرا رہے جو قوانین کیخلاف ہے ۔اسلئے انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے ووٹ کا حق لے لیا۔ایسا کہاں ہوسکتا ہے کہ بڑے بڑے چوروں کو مسلط کرکے چوری معاف کردی جائے ۔ہمارے لانگ مارچ کیخلاف جے آئی ٹی کی سرکاری رپورٹ لائی گئی۔جنہوں نے ظلم کیا وہی رپورٹ بنا رہے ہیں۔دس سال کے بچے کو پولیس پکڑ کر لے گئی تھی، ساری قوم نے یہ سب دیکھا۔عدالتیں لوگوں کے بنیادی حقوق کادفاع نہیں کرینگی تو اپنا وقار کھودینگی۔عدالتیں اپنے فیصلوں کے ذریعے اپنا وقار قائم کرتی ہیں۔ جس طرح کا تشدد اس حکومت نے کیا کوئی توقع نہیں کررہا تھا۔میں نے اپنی زندگی میں اتنا تشدد نہیں دیکھا۔انہوں نے تین لانگ مارچ کئے ،ہم نے تو کبھی کسی کو نہیں روکا تھا۔ہم اپنا اگلا پاور شو پوری پلاننگ کیساتھ کرینگے ۔سپریم کورٹ سے ا جازت لینگے کہ کیا ہمیں پرامن احتجاج کی اجازت ہے ۔اگر ہمیں احتجاج کا حق نہیں تو کہہ دیں ملک میں جمہوریت ختم ہوگئی ۔دیکھنا ہوگا کہ جمہوری ادارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرینگے یا نہیں۔ضمنی الیکشن میں امیدوار کا اپنا وزن بھی ہوتا ہے ، جنرل الیکشن میں پارٹی کا ووٹ ہوتا ہے ۔پہلی بار سارے امیدواروں کے خود انٹرویو کررہا ہوں،اس بار الیکشن کی پوری تیاری کررہے ۔ہمارا باقاعدہ الیکشن سیل اوررضاکاروں کا نیٹ ورک ہے ۔وزیر اعظم شہباز شریف کا برطانوی سفیر کے منہ میں کیک ڈالنا باعث شرم ہے ۔ایک وزیر اعظم اپنے ہاتھوں سے سفارتکار کو کیک کھلا رہا ہے ۔یورپ اور امریکہ کے سامنے جتنا گریں گے وہ اتنی حقارت سے دیکھیں گے ۔امریکہ کے سامنے اپنے ملک کے لوگوں کیلئے سٹینڈ لیا جائے تووہ عزت دیتے ہیں،اگر پیروں میں بیٹھیں تو وہ مزید فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آپ نے انکی جنگ میں 80ہزار لوگ مروائے اور وہ ڈومور کہتے رہے ۔بھارت روس سے 4فیصد سستا تیل خرید رہا ، یہ کیوں نہیں خریدتے ؟۔مجھے وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ روس کیساتھ تعلقات نہیں ہیں، انہیں بڑھانا چاہئے ۔عسکری قیادت نے کہا کہ روس سے ہتھیار چاہئیں ، میں خود تو روس نہیں گیا تھا۔میرے ٹرمپ ایڈمنسٹریشن کیساتھ بہت اچھے تعلقات تھے ۔ان کو امریکیوں سے ڈیل کرنا نہیں آتا، یہ نوکروں کی طرح ڈیل کرتے ہیں۔ میں کسی ملک کیخلاف نہیں ، ہر ملک کیساتھ برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں مگر غلامی کسی کی قبول نہیں کرینگے ۔ ہمارے چین سے بھی اچھے تعلقات تھے ۔اس حکومت کا ابھی تک کوئی روڈ میپ ہی نظر نہیں آیا،یہ ملک وہاں چلا جائیگا جسے کوئی ٹھیک نہیں کرسکے گا۔خدشہ ہے کہ یہ ملک سری لنکا کی طرح نہ بن جائے ، نیشنل سکیورٹی رسک نہ بن جائے ۔علاوہ ازیں ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ میری حکومت نے قبائلی اضلاع کی خصوصی ضروریات کے پیش نظر3گنااضافہ کیساتھ فنڈنگ 131ارب کی تھی جبکہ شہبازشریف کی امپورٹڈ حکومت نے کوئی اضافہ نہیں کیا ۔ قبائلی اضلاع کیلئے محض110ارب رکھتے ہوئے ترقیاتی بجٹ کو امپورٹڈحکومت نے کم کیاجبکہ بے گھرآبادی کیلئے ایک پائی تک مختص نہیں کی جبکہ ہمارے دیئے گزشتہ بجٹ میں بھی کٹوتی کی،اس سے مجرموں کی سرکارکی نااہلی اوربدنیتی عیاں ہے ۔ ایک اور ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ نوجوان عبدالوہاب سے ملکر خوشی ہوئی ۔ ہمارے آزادی مارچ سے ایک رات پہلے عبدالوہاب کو پنجاب پولیس نے اسکے گھر پر چھاپہ مار کر غیر قانونی طور پر گرفتار کر لیا تھا۔