لاہور(اشرف مجید )آئی جی پنجاب کیپٹن(ر)عار ف نواز نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ احتساب محکمہ پولیس کے اندر ہے جہاں غلط کام کرنے والے اہلکار سے لے کر افسر تک کو سزا ملتی ہے ،مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے حوالے سے وفاق کی ہدایا ت پر عمل کرینگے ۔انہوں نے کہا ایک لاکھ 60ہزار ڈیوٹی دینے والی پولیس میں سے 40ہزار کو سال میں سزائیں دی گئی ہیں،جانوں کا نذرانہ دے کر پولیس عوام کو تحفظ دے رہی ہے اگر پولیس کا مورال ڈائون کیا جائے گا تو اس سے ریاست اور عوام کا سب سے زیادہ نقصان ہو گا موجودہ دور حکومت میں پولیس کے اندر ایسی اصلاحات ہو رہی ہیں جس سے عوام اور پولیس میں محبت کا رشتہ اور جرم کی سرکوبی ہوگی۔ روزنامہ 92سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2002میں پولیس کو فی کیس جو سرکاری رقم 431ملتی تھی آج 17سال بعد بھی وہی ہے یہی وجہ ہے کہ پولیس اہلکار کاغذی کارروائی پوری کرنے کے لئے مدعی یا ملزم پارٹی سے مدد حاصل کرتے ہیں جو کہ پولیس کی بد نامی کا باعث ہے ، پولیس کے پاس 70فیصد کیس چھوٹے ہوتے ہیں جس میں چیک ڈس آنر،لڑائی جھگڑے ،مار کٹائی شامل ہیں جس کے لئے عوامی نمائندوں اور سول سوسائٹی پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں ، چوری ،ڈکیتی ،قتل جیسی وارداتوں کے کیسوں پر فوکس کرنے کے لئے پولیس کو اپنا کردار ادا کرنا ہے ، پولیس کے متعدد ایسے افسران ہیں جو کہ ماتحت عملے کو چھوٹی موٹی غلطیوں پر بڑی سزائیں دینے پر فخر محسوس کرتے ہیں ،نئی اصلاحات کے تحت اگر کسی نے چھٹیاں کی ہونگی تو اسے اسکی چھٹیوں کی تعداد کے حساب سے سزا ہو گی ،پولیس اہلکاروں کی جانب سے کرپشن ہونے پر بھی سزا کا تعین کر دیا جائے گا، لاہور میں 26تھانے ایسے ہیں جن کی عمارتیں کرائے پر ہیں،میڈیا کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جسکی وجہ سے اب ہر جرم سامنے آجاتا ہے ، پیش رفت بارے ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں ایک ونگ بنا دیا گیا ہے جنہیں ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ وہ میڈیا کو ان کیسوں میں ہونے والی پیش رفت بارے مسلسل آگاہ رکھیں ، ڈیوٹی کے دوران میڈیا کے ساتھ پولیس کے رویے پر بھی فوری نوٹس لیا جا رہا ہے بعض ایسے شہر جہاں پر صحافیوں کو متعدد مسائل ہیں انکے حل کے لئے بھی متعلقہ ڈی پی اوز اور آر پی اوز کو خصوصی ہدایات جاری کی جائیں گی ۔