لاہور، حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں( سٹاف رپورٹر، ڈسٹرکٹ رپورٹر، نمائندہ 92 نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک ) پنڈی بھٹیاں میں موٹروے پر کراچی سے اسلام آباد جانے والی مسافر بس ڈیزل سے بھری ہوئی پک اپ گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے نتیجہ میں دو نوں گاڑ یوں میں آگ لگ گئی اور 21 افراد زندہ جل گئے جبکہ 15 جھلس کر زخمی ہوگئے ۔ ذرائع کے مطابق پک اپ ڈیزل لے کر جارہی تھی، بس میں 40 مسافر سوار تھے ، 15 کو باہر نکا ل لیا گیا، مرنیوالوں میں ایک خاندان کے چھ افراد ، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ کئی زخمیوں کی حالت نازک ہے ۔ ڈی پی او ڈاکٹر فہد کا کہنا ہے کہ حادثے میں بس اور پک اپ وین کے ڈرائیور بھی جاں بحق ہوگئے ۔ ڈی ایس پی پنڈی بھٹیاں احسان ظفر نے کہا کہ صبح سوا چار بجے کے قریب پک اپ وین اور مسافر کوچ کی ٹکر ہوئی۔ ٹکر کے بعد دونوں گاڑیوں کو آگ لگ گئی اور دونوں جل کر تباہ ہوگئیں۔وین میں ڈیزل کے ڈرم لوڈ تھے ۔ بس میں سوار بچ جانے والے مسافر نے بتایا کہ بس کا ڈرائیور رحیم یار خان میں تبدیل ہوا جبکہ پنڈی بھٹیاں ایم 3 پر ٹول پلازہ کے قریب گاڑی کا پٹرول لیک ہوا۔حادثے کے بعد آئی جی موٹروے پولیس نے تحصیل ہیڈ کوارٹر زہسپتال پنڈی بھٹیاں کا دورہ کیا اور حادثے میں زخمی ہونے والے مسافروں کی عیادت کی۔ آئی جی موٹر وے پولیس کا کہنا تھا کہ موٹر وے پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے بروقت امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے 15 مسافروں کو زندہ ریسکیو کرلیا ہے ۔ آئی جی موٹر وے نے بس حادثہ پر ایکشن لیتے ہوئے غفلت اور لاپرواہی پر 9 اہلکاروں کو معطل کر دیا۔معطل کئے گئے موٹروے پولیس افسران میں ایک ڈی ایس پی، تین انسپکٹر، پانچ سب انسپکٹر پٹرولنگ آفیسر شامل ہیں ۔ حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ۔ آئی جی موٹر وے سلطان علی خواجہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ حادثہ بس ڈرائیور کی غفلت سے پیش آیا۔ ڈرائیور کو نیند آگئی اور بس ٹکرا گئی۔ ڈی آئی جی موٹر وے محمد سلیم کے مطابق محکمانہ کارروائی کیلئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو 24 گھنٹوں کے اندر حادثے کی رپورٹ جمع کرائے گی۔ نزدیکی دیہات کے لوگ موقع پر پہنچے انہوں نے امداری کارروائیوں میں حصہ لیا ۔ ڈپٹی کمشنر حافظ آباد عمر فاروق وڑائچ ، ڈی پی او ڈاکٹر فہد ، اسسٹنٹ کمشنرراشد اقبال ڈی اور ا یس پی پنڈی بھٹیاں احسان ظفر بھی موقع پر پہنچ گئے ۔ زخمیوں کو ٹی ایچ کیو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ شدید زخمیوں کو الائیڈہسپتال فیصل آباد ریفر کر دیا گیا ۔ سکھیکی کے نواحی گاؤں کا رہائشی عمر حیات کراچی میں محنت مزدوری کرتا تھا،و ہ اپنے بچوں کو چھٹیاں گزارنے کیلئے کراچی لے گیا تھا اور چھٹیاں ختم ہونے کے باعث واپس گھر آرہا تھا، خاندان کے چھ افراد چل بسے ۔ صدر مملکت عارف علوی، نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز اور دیگر شخصیات نے حادثہ پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ ایوانِ صدرپریس ونگ کی طرف سے جاری تعزیتی بیان میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت کی اور انکے اہلخانہ کیساتھ اظہار ہمدردی کیا۔ سابق وزیر اعظم شہبازشریف نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پنڈی بھٹیاں کے قریب موٹر وے پر ہولناک حادثہ انتہائی تکلیف دہ ہے ۔امید کرتا ہوں کہ انتظامیہ زخمی مسافروں کو تمام تر طبی سہولیات فراہم کر رہی ہے ۔ نیشل ہائی وے اتھارٹی کو بھی اس واقعہ کی تحقیقات کر کے مناسب اقدامات کرنا چاہئیں۔ مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے پنڈی بھٹیاں کے قریب حادثہ میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہارِ ہمدردی کیا۔نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا جاں بحق مسافروں کے اہلخانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ نگران وفاقی وزیر مواصلات شاہد اشرف تارڑ نے ٹی ایچ کیو ہسپتال پنڈی بھٹیاں اور موٹر وے پر جائے حادثہ کا دورہ کیا اور اظہار افسوس کیا۔ بس میں سوار مسافروں کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔ بس مکمل طور پر جل گئی۔ آتشزدگی کی وجہ سے بس بے قابو ہو کر آگے جانے والی پک اپ سے ٹکرا گئی جس میں ڈیزل کے ڈرم لوڈ تھے ۔ زخمیوں میں عمر فیصل آباد، عالیہ عمر فیصل آباد، امداد خیر پور، ساجد کراچی، صابر کراچی، ناظر کراچی، عبیرہ جلاپور بھٹیاں، مصفیہ جلاپور بھٹیاں، عثمان ملتان، گلزار ملتانخ امتیاز اور ذیشان و غیرہ شامل ہیں۔