لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کارہارون الرشید نے کہاہے کہ پی ٹی آئی نے ن لیگ میں گروپ بنالیا جس کا ہدف یہ ہے کہ چودھری برادران پر انحصار نہ رہے ، پنجاب میں چار وزرا سے معذرت اور چار کے محکمے بدل دیئے جائیں گے ۔92 نیوز کے پروگرام مقابل میں میزبان ثروت ولیم سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کارہارون الرشید نے کہاہے کہ جن لوگوں پر جہانگیرترین کا اثرہے انہیں ٹٹولا جارہا ہے کئی جگہوں سے فون آتے ہیں کہ وہ کس کے ساتھ ہیں وہ یہی کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کے ساتھ ہیں۔ ویسے اکھاڑ پچھاڑ بہت ہونے والی ہے ۔پنجاب کابینہ میں بھی تبدیلیاں ہونگی چار وزرا کے بارے میں خیال ہے کہ ان سے تو معذرت کرلی جائے گی ان میں وہ بھی ہیں جن کا جہانگیرترین سے کوئی تعلق ہے ۔ چارکے محکمے بدل دیئے جائیں گے ۔ یہ کہاجارہاہے کہ وزارت صحت کو دو حصوں میں بانٹ دیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی خان سے عجیب وغریب قصے سننے میں آرہے ہیں وزیراعظم کے علم میں ہے یا نہیں البتہ ٹھیکیدار کہہ رہے ہیں کہ وہ پیسے دے رہے ہیں۔وزیراعلی کو معلوم ہونا چاہئے کہ ان کا نام استعمال ہورہاہے ۔اگر ڈی جی خان میں یہی کچھ ہوا تو یہ عمران خان کیلئے دوسرا بی آرٹی بنے گا۔ چین بھارت کشیدگی کے حوالے سے ہارون الرشید نے کہا کہ امریکہ کہہ رہاہے کہ کورونا چینی وائرس ہے اس کو روکنا ہے لیکن یہ چینی وائرس نہیں، انہوں نے توخود اس کو سب سے پہلے بھگتا ۔ ا نہوں نے کہا کہ 1962میں جو نو مین لینڈ تھی جہاں پر بھارت غیر قانونی طورپر اڑھائی سو کلومیٹر لمبی سڑک ، بینکر اورعمارتیں بنارہاتھا چین نے اس کو اچھی طرح سے سمجھ لیا کہ اس کے پیچھے امریکہ کی تھپکی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چین اورپاکستان کی سو کلومیٹر کی تو سرحد ہے اگر وہ راستہ ہی بند ہوجاتا ہے یا بھارت حملہ کردیتاہے تو پھر سی پیک کاکیابنے گا۔ چین پاکستان کی سلامتی اورنہ سی پیک کو دائو پر لگانے دیگا۔ سوشل میڈیا دیکھیں تو سکھ بپھرے ہوئے ہیں جبکہ بھارت میں دو اڑھائی کروڑ عیسائی ہیں جو ناراض ہیں، علیحدگی کی تحریکیں بھی چل رہی ہیں۔ بس ہمارا کشمیر کا جو سفیر ہے اس کو فرصت نہیں کہ وہ کشمیر پر نیویارک ٹائمز میں ایک آرٹیکل لکھ دے ۔عمران خان خود سیاست کو سمجھتے اور نہ کوئی ڈھنگ کا آدمی لگاتے ہیں مشاہد حسین سید جیسا وزیرخارجہ ہوناچاہئے ۔انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر جو ہرایک پر چارج شیٹ لگاتے ہیں بعض باتیں درست بھی ہوتی ہیں ان پر ایک دن چارج شیٹ لگے گی اورممکن ہے عمران خان خود لگائیں ۔عمران خان نے تو تین ہفتے بعد ایک صاحب کو بلا کر پوچھا تھا کہ میں اس سے مطمئن نہیں ۔یوم تکبیر کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پاکستان کوکوئی کمزورایٹمی طاقت نہیں بھارت سے بہتر ہے ۔اب یہ بحث ہورہی ہے کہ ایٹمی پروگرام بھٹو نے شروع کیا دھماکے ڈاکٹر قدیر نے کئے نوازشریف نے کئے حقیقت یہ ہے کہ اس میں ساری قوم شامل اورمتفق تھی میڈیا بھی اس پر متفق تھا۔ سب سے بڑھ کران سائنسدانوں کا کردار ہے سب سے بڑا کردار ڈاکٹر عبدالقدیر کا ہے ، ڈاکٹر ثمرمبارک مند اوردیگر کا بھی رول ہے ۔ پاک ملٹری لیڈر شپ اورآئی ایس آئی کا بہت بڑا کریڈٹ تھا ۔مجھ سے ایک موقع پرکچھ سائنسدانوں نے رابطہ کیا اور کہااس پرایک کتاب لکھ دیں،میں ضرورلکھ دیتالیکن یہ چیزیں لکھنے کی ہوتی نہیں یہ وقت ہوتاہے ۔ بارتھولومیوامریکی صدرکے نمائندے کی حیثیت سے ضیاالحق سے ملنے کیلئے بھی آیااورغلام اسحاق خان سے بھی،ضیاالحق سے اس نے بیٹھتے ہی کہاہم آپ کواجازت نہیں دینگے ایٹم بم بنانے کی،ضیاالحق اپنی نشست سے اٹھے اورکہاپھرتوبات چیت کیلئے کوئی پوائنٹ ہی نہیں بچا،اس کے ہوش ٹھکانے آگئے ۔انہوں نے کہاعمران خان نے ڈاکٹرظفرمرزاکیخلاف دوہفتوں میں انکوائری آرڈرکی،شہزاداکبرکوانکوائری کرنا تھی،وہ انکوائری بندکردی گئی،436ادویات انڈیاسے منگواتے رہے لائف سیونگ ڈرگز کے نام پر ،تیل،میک اپ کاسامان،شیمپو،آج پھرانہوں نے میٹنگ بلائی ہوئی تھی،اب وہ انکوائری ختم ہوگئی،کوئی نام و نشان نہیں،شہزاداکبرجس کوچاہتے ہیں بلالیتے ہیں،میں انکے کچھ واقعات جمع کررہاہوں جلد بتائوں گا،لگتاہے ظفرمرزاکومعافی دیدی گئی،اطلاعات ہیں ینگ فارماسوٹیکل ایسوسی ایشن میں سے بعض نے وہاں(انڈیامیں) اپنی فیکٹریاں لگارکھی ہیں،وہاں سے خام مال درآمدکرتے ہیں،ڈسٹریبیوشن کمپنیاں بنائی ہوئی ہیں،اگران الزامات میں 20فیصدبھی سچائی ہے تووزیراعظم کواس کی تحقیقات کرنی چاہیے ۔پی آئی اے طیارہ حادثہ کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہامجھے بتایاگیاکہ پائلٹ کی غلطی ہے میں نے کہاجب تک تحقیق نہ کرلوں رائے دینے سے گریزکرونگا،معالے کے دوپہلوہیں،پائلٹ نے توبہت فاش غلطیاں کیں،میراایک بہت ہی سینئر ذمہ دارآدمی ہے ،72گھنٹے مسلسل مشقت کرکے حقائق جمع کئے ،پہلی بات تویہ کہ جب وہ کراچی شہرکے قریب پہنچا10ہزارفٹ کی بلندی پرتھا3ہزارپرہوناچاہئے تھا،لینڈکرنا ہوتو ایک ہزارپرہوناچاہئے ،لینڈنگ گیئرجب دس ہزارفٹ کی بلندی پرکھولنے کی کوشش کی تو وہ ہونہیں سکتا،اب جہازکانقصان توہوناہی تھا،قیمتیں جانیں تو بچالی جاتیں،ایس اوپیزنافذہونے چاہئیں،حادثے کی پوری انکوائری ہونی چاہئے ۔ایف بی آرکے 70،80فیصدلوگ رشوت خور،عمران خان کیسے چلالینگے ،اڑھائی سے تین سوارب سالانہ سرکاری ادارے کھاجاتے ہیں،55ارب ہم پنجاب میں گندم خریدنے کاسوددیتے ہیں،باقی صوبوں میں اس کے علاوہ،ایسے کیسے کام چلے گا،اس کیلئے جرات مندانہ اقدامات کرناہونگے ۔