اسلام آباد (خبرنگار) سپریم کورٹ نے میئر لاہور اور چیئرمین ایل ڈی اے کو ہراساں کرنے کے بارے میںمقدمے کی سماعت کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ ضروری ہوا تو مقامی حکومتوں کو حاصل اختیارات کی آئینی شق کی تشریح کی جائیگی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریما رکس دیے کہ آرٹیکل 140اے کے تحت ترقیاتی منصوبوں کا اختیارمقامی حکومتوں کو حاصل ہے ، مقامی حکومتوں کو کام نہیں کرنے دینا تو آرٹیکل 140اے ختم کردیں ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے میئر لاہور اختیارات کیس کی سماعت کی تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے ڈی جی ایل ڈی اے آمنہ عامر پر مقدمات سے متعلق رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری کا براہ راست ان مقدمات سے تعلق نہیں تاہم دونوں مقدمات میں کارروائی روک دی گئی ہے ۔ انھوں نے کہا مزید کارروائی عدالتی احکامات کے تناظر میں کی جائیگی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہامعاملہ میئر کے اختیارات کا تھا لیکن کیس کس طرف چل پڑا ، میئر اور ایل ڈی کے اختیارات استعمال نہ کرنے پر ہم نے اختیارات استعمال کئے ، حکومت ایک کام کرے آرٹیکل 140 اے ختم کر دے ، حکومت چلانا حکومت کا کام ہے ، عدالت کا نہیں لیکن حکومت قانون کی دیوار سے ٹکر نہ مارے ،جو دیوار سے ٹکر مارے گا تو نقصان کس کا ہو گا؟ جسٹس عظمت سعید نے ہدایت کی کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب معاملے کا بیٹھ کر حل نکالیں تاکہ ادارے ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہ کریں۔ میئر لاہور کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں موجود فنڈز خرچ کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اگر شکوے زیادہ ہوئے تو معاملہ نیب دیکھے گی ۔ ادھر سپریم کورٹ نے دیامیر بھاشا ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والی رقم کو سرمایہ کاری کیلئے استعمال کرنے سے متعلق سٹیٹ بنک سے تجاویز طلب کر لیں ۔ مزید برآںعدالت نے آشیانہ ہائوسنگ سکیم سکینڈل کے مبینہ ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے ضمانت پر رہا ہونے والے ملزمان کے فیصلوں کی مصدقہ نقول طلب کرلیں اور آبزرویشن دی کہ دیکھنا ہوگا ضمانت کیلئے کیا معیار اپنایا گیا۔ بعد ازاںسماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔ دوسری طرف عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت سے صنعتوں کو ترجیحی بنیادوں پر بجلی کی فراہمی کے بارے میںتجاویز طلب کر لیں ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا فیصلے پر نظر ثانی کا دروازہ کھولنے کو تیار ہیں لیکن حکومت کو کلین چٹ نہیں دے سکتے ، عدالت اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتی ،حکومت پہلے اپنا موقف دے اور ترجیحات بتائے ،ترجیحات قابل جواز ہوئیں تو فیصلے میں تبدیلی کر دینگے ۔ سپریم کورٹنے ورکرز ویلفیئر فنڈ کے ڈائریکٹر کو ملازمت سے برخاست کرنے سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ لگتا ہے وفاقی حکومت عدالت کے ساتھ لڑنا چاہتی ہے ۔