لاہور(انورحسین سمرائ)چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کو واپس لانے والی دو سپیشل پروازوں کے کرایے میں ایک لاکھ تین ہزار روپے کے فرق کاانکشاف ہوا ہے جبکہ 35طلبا وطالبات نے وزیراعظم سے تمام پاکستانی طلبہ کو سٹوڈنٹ پیکیج دینے اور امتیازی سلوک ختم کرنے کامطالبہ کیاہے ۔چین میں ایم بی بی ایس کی تعلیم مکمل کرنے والے پاکستانی سٹوڈنٹس میں 24لڑکیاں جبکہ 11 لڑکے شامل ہیں۔حکومت پاکستان نے چین میں فروری میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد وہاں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کوقومی ائیرلائن سے واپس لانے کے لئے رعایتی کرایہ 50ہزار روپے کے سٹودنٹ پیکج کا اعلان کیا تھا ۔ اس پیکج کے تحت18مئی کو 80سے زائد طلباو طالبات کوقومی ائیرلائن کی سپیشل پرواز کے زریعے چین سے اسلام آباد لایا گیا تھا۔ اب قومی ائیر لائن سے چین کے صوبے ہوبائی اور گولن میڈیکل یونیورسٹی گوانچی کے طلبا وطالبات کوکراچی اور اسلام آباد لانے کے لئے دو سپیشل پروازوں کا اہتمام کیا گیا ہے جو2 اور5جون کو پاکستان آئیں گی۔ گولن میڈیکل یونیورسٹی کے طالب علموں نے روزنامہ 92 نیوز کو بتایا کہ ان کی تعداد 35سے اور ان سے قومی ائیر لائن کرایہ کی مد میں 1لاکھ 53ہزار وصول کررہی ہے اور پرواز بھی کراچی کے لئے ہے جبکہ حکومت نے چین میں پھنسے طلبا و طالبات کو لانے کے لئے 50ہزار کے کرایہ پیکج کا اعلان کیا تھا جس پر اب عمل نہیں کیا جارہا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جو پرواز اب 5جون کو ہوبائی صوبے میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا وطالبات کو ووہان سے اسلام آباد لے کر آرہی ہے کو سٹوڈنٹ پیکج دینے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ جو پرواز 35طلبا کو لے کرشنگھائی سے کراچی کے لئے آرہی ہے سے پورا کرایہ وصول کیا جارہا ہے ۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ چین سے واپس آنے والے تمام طلبا کو سٹوڈنٹ پیکج دیں اور امتیازی سلوک ختم کیا جائے ۔ایک سٹوڈنٹ کے والد نے بتایا کہ انہوں نے وزارت اوورسز پاکستانی کوسٹوڈنٹ پیکج کی درخواست بھی دی لیکن تاحال اس کا کوئی جواب نہیں آیا۔ پی آئی اے کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ حکومت جو پالیسی کا اعلان کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا۔