ملتان، اوچ شریف(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم کٹھ پتلی وزیر اعظم کو گھر بھیج کراور ملک میں عوامی حکومت بنا کر دم لیں گے ۔ فضل الرحمٰن ، نواز شریف اور پیپلزپارٹی سمیت سب کا ایک ہی نعرہ ’’ گو سلیکٹڈ گو‘‘۔ سلیکٹڈ وزیر اعظم کو گھر بھیجنے کیلئے ہم دھرنے میں شرکت پر بھی غور کرینگے ۔ہر پاکستانی جانتا ہے کہ عمران خان منتخب وزیر اعظم نہیں ۔گزشتہ روز اوچ شریف میں پیپلزپارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے مزید کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کا مقابلہ کر کے کٹھ پتلی وزیر اعظم کو گھر بھیجنا ہو گا ، نالائق وزیر اعظم حکومت نہیں کر سکتا ، کٹھ پتلی حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے ہی عوام باہر نکلے ہیں۔ ہم نے 10 سال سے دھرنے کی سیاست نہیں کی ۔ اگر دھرنا سیاست کی ضرورت پڑی تو پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کے مشورے سے فیصلہ کرینگے ۔ حکومت ہر طبقے سے چوروں جیسا سلوک کر رہی ہے ،سیاسی مخالفین کو گرفتار کیا جا رہا ہے ۔حکومت نے الزامات ثابت کئے بغیر آصف علی زرداری ، نواز شریف اور انکی بیٹی مریم نواز کو گرفتار کیا۔موجودہ حکومت عوام دشمن اور سلیکٹڈ حکومت ہے جس نے امیروں کو ریلیف دیا جبکہ غریبوں پر نئے ٹیکس لگائے ۔ آئی ایم ایف کا بجٹ منظور کیا ۔ عوام دشمن بجٹ نے ہر پاکستانی کا جینا مشکل کر دیا ہے ۔ حکومتی وزیر کہتا ہے کہ سرکاری محکمے بند کر دینگے ، نوکریاں نہیں دینگے ۔ موجودہ حکمرانوں نے معاشی حقوق چھینے ہیں ، ایک کروڑ نوکریاں دینے والوں نے کروڑوں نوجوانوں کو بیروزگار جبکہ تجاوزات آپریشن کی آڑ میں لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا۔ ہماری حکومت ہوتی تو وزیر خزانہ کا فیصلہ آئی ایم ایف کو نہ کرنے دیتے ۔ حکومت نے عوام کو مہنگائی کے سونامی میں دھکیل دیا،کسانوں سے سبسڈی چھین لی۔گندم کی امدادی قیمت 10 سال پہلے والی ہی ہے ۔ حکومت نے میڈیا پر پابندیاں لگا دی ہیں ، کلبھوشن کا انٹرویو تو چل سکتا ہے مگر سابق صدر آصف زرداری کا انٹرویو نہیں چل سکتا۔ آصف زرداری کو طبی امداد فراہم نہیں کی جا رہی۔ پیپلزپارٹی نالائق وزیر اعظم کا مقابلہ کریگی اور عوام کے حقوق کیلئے لڑتی رہے گی۔ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ کاروباری طبقے کے پیچھے نیب کو لگا دیا گیا۔دھاندلی زدہ حکومت عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہے ۔جب سے سلیکٹیڈ حکومت آئی ہے عوام کے جمہوری حقوق پر حملے ہوئے ہیں۔2018کے الیکشن میں ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ۔رات کے اندھیرے میں پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا گیا، اب تو وفاقی کابینہ میں بھی یہی بات ہوتی ہے ۔