پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیا فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈ مینجر روچرڈیسائی سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی بزنس تجزیہ کار جریدے بلوم برگ نے کہا ہے کہ پاکستان کے بیرونی قرضوں کی صورت حال غیر یقینی اور غیر مستحکم ہے۔حکومت پاکستان کو آئندہ چھ ماہ میں کئی ادائیگیاں کرنی ہیں، اس لئے پاکستان کو طویل عرصہ کا بڑا قرض پروگرام چاہیے۔ الیکشن کے نتائج جو بھی ہوں پاکستان کے لئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے اور حکومت اکثریت سے بنے یا مخلوط ،پاکستان کو نیا بیل آئوٹ پروگرام چاہیے۔ بلوم برگ کی جانب سے پاکستان کے لئے بعداز انتخابات معاشی ضروریات اس امر کی گواہ ہیں کہ ملک کو نئے سرے معاشی طور پر مستحکم کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے آئی ایم ایف سے گفتگو اور بیل آئوٹ پروگرام کا حصول ناگزیر ہے۔دوسرے معنوں میں اقتصادی عدم استحکام اور قرضوں کے حوالے سے ملک آج بھی اس نہج پر کھڑا ہے جہاں چار سال پہلے تھا اور جس کے لئے حکومت کو آئی ایم ایف کے پروگرام کے مطابق ملکی معیشت کو چلا نے کے لئے قرض لینا پڑا تھا۔ اصل صورتحال یہ ہے کہ پاکستانی مارکیٹ میں قیمتوں اور آمدنیوں کا تناسب مساوی نہ ہونے کی وجہ سے معیشت تیزی سے روبہ زوال ہو تی رہی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ نئے انتخابات کے نتیجے میں جو بھی حکومت آئے اس کی پہلی ترجیح ملکی معیشت کی بحالی و استحکام ہونا چاہیے۔ شرح سود کو متوازن بنایا جائے اور نئے سرمایہ کاروں اور پیداواری صنعتوں کو ترغیبات اور سہولتیں فراہم کی جا ئیں۔