لاہور ، گجرات( جنرل رپورٹر ،سپیشل رپورٹر، ڈسٹرکٹ رپورٹر ، 92 نیوزرپورٹ ،نیوزایجنسیاں ) پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر وکلا کے حملے کے دوران توڑ پھوڑ میں پیش پیش وزیراعظم کے بھانجے حسان نیازی کی گرفتاری پولیس کیلئے چیلنج بن گئی۔ واقعہ کے چار روز بعد بھی پولیس حسان نیازی کو گرفتار نہ کر سکی۔پولیس ذرائع کے مطابق حسان نیازی اپنے ساتھیوں سمیت لاہور سے باہر فرار ہو چکے ۔ پولیس نے سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج پر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔حسان نیازی کے علاوہ دیگر 100 وکلا کی بھی شناخت ہو گئی ۔ توڑ پھوڑ اور فائرنگ کرنیوالے ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر تشدد کرنے والے وکیل کی بھی شناخت ہوگئی۔ پولیس کے مطابق وکیل کی شناخت عبدالماجد کے نام سے ہوئی اور وہ ہربنس پورہ کا رہائشی ہے ۔ پولیس نے گرفتاری کیلئے گھر پر چھاپہ بھی مارا لیکن و ہ پکڑا نہ جا سکا۔ پی آئی سی حملے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے اپنی سفارشات مرتب کرلی ہیں جو آ ج وزیر اعلیٰ کو ارسال کی جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے راجہ بشارت کی سفارشات کی روشنی میں پولیس کے اعلی حکام کی غفلت کی بھی الگ سے انکوائری کاامکان ہے ۔پی آئی سی پر حملے کے الزام میں گرفتار وکلاکی مختلف درخواستوں پر آج لاہور ہائیکورٹ اور انسداد دہشتگردی عدالت میں سماعت ہو گی ۔ بیرسٹر اعتزاز احسن اور پی آئی سی میں ڈاکٹرز کیلئے پھول لے کر جانے والے وکلا کے گجرات بار میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔ادھر ایمرجنسی کے سوا پی آئی سی کی او پی ڈی و دیگر شعبوں میں آج بھی ہڑتال رہے گی ۔پی ایم اے کے صدر پروفیسر ڈاکٹر اشرف نظامی کی زیر صدارت اجلاس میں کہا گیا کہ پی آئی سی کے انسانیت سوز سانحہ میں بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز شرپسند عناصر کا دفاع کرنے کی بجائے انصاف کی بالا دستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے اپنے مؤقف پر نظرثانی کریں اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دلانے کیلئے محب وطن طبقوں کے ساتھی بنیں اور اپنا کردار ادا کریں۔چند سینئر وکلا کا یہ مؤقف قابل مذمت ہے کہ ڈاکٹر اس وقوعہ میں پارٹی ہیں۔پی ایم اے واضح کرتی ہے وکلا اور ہسپتال عملہ میں لڑائی جھگڑے میں ڈاکٹرز کا کوئی کردار نہیں۔