اسلام آباد (92 نیوز رپورٹ)کوروناوائرس کے وبا کے باعث لاک ڈائون کوایک ہفتہ گزرگیا لیکن غریبوں کوراشن نہیں ملا،وفاقی وصوبائی حکومتیں ابھی تک حساب ہی نہیں لگاسکیں،ڈیلی ویجرز اوردیہاڑی دارطبقہ فاقوں پرمجبورہوگیا۔سندھ حکومت کے دعوے توبڑے بڑے ہیں لیکن عملدرآمدکہیں دکھائی نہیں دے رہا،سندھ حکومت 9ویں روزبھی مستحقین تک راشن نہ پہنچاسکی،لاک ڈائون کے باعث سندھ کے لاکھوں خاندان رل گئے ،پنجاب کی صورتحال بھی سندھ سے مختلف نہیں،یہاں بھی حساب کتاب ہی لگائے جارہے ہیں۔گروپ ایڈیٹر92نیوزارشاداحمدعارف نے اس حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے کہا وزیراعظم خودکہتے ہیں ہم نے 15جنوری سے اس پرسوچنا شروع کیا لیکن سوچنے کایہ عمل بہت ہی سست تھا،فوری عمل کی ضرورت تھی،ہمارے پاس رضاکارہیں،فوج ہے ،سیاسی ادارے ہیں،این جی اوزکے پاس لاکھوں لوگ ہیں،ٹیچرزلاکھوں کی تعدادمیں گھروں میں بیٹھے ہیں،وہ حکومتی ادارے جواس وقت بندہیں ان کے ملازمین ہیں، فوج اورانتظامیہ کی نگرانی میں یہ کام ہوسکتاتھالیکن سب سے پہلے جوحکومت کیلئے ضروری کام تھاوہ یہ کہ ایک ڈیٹابیس بنتا،کتنے لوگ ہیں جولاک ڈائون سے بیروزگارہیں،دیہاڑی داروں اورڈیلی ویجزپرکام کرنے والوں کاپتہ چلتا،بلدیاتی اداروں کے لوگ کام آسکتے ہیں،ٹائیگرفورس جواب بن رہی وہ پہلے بننی چاہئے تھی،حکومت کی طرف سے ڈینابیس بنانے کاکام تاخیرکاشکارہواہے جس کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں،یہ کام پہلے اورلاک ڈائون کافیصلہ بعدمیں کیاجاتاتومشکلات پیش نہ آتیں،ابھی توجزوی لا ک ڈائون ہے اگرمکمل لاک ڈائون ہوتوبڑاالمیہ جنم لے سکتاہے ،عمران خان کی بات درست ہے لیکن جوکام ان کے اپنے کرنے کاہے وہ اس میں تاخیرکررہے ہیں۔سینئرتجزیہ کاراوراینکرڈاکٹرمعیدپیرزادہ نے کہا پاکستان میں حکومتی سطح پرایساکوئی ڈھانچہ تھانہ ہے جس کے ذریعے اس طرح کی ذمہ داری پوری کی جاسکتی،سندھ کی حکومت کہیں پربھی سپلائی چین نہیں بناپائی،اس طرح کاکام فوج کرسکتی ہے یاپرائیویٹ تنظیموں سے مددلی جاتی،گھرگھر راشن پہنچانے کادعوی بالکل ممکن ہی نہیں تھا،سندھ حکومت اپنااورپنجاب میں ن لیگ اپناکریڈٹ لیناچاہتی ہے ۔کراچی سے نمائندہ 92نیوزوقاص باقرکے مطابق سندھ میں لاک ڈائون کو9روزگزرگئے ،کراچی میں 10لاکھ سے زائدافرادکاروزگارنجی شعبے سے وابستہ ہے ،وہ اس وقت روزگارسے محروم ہیں،صوبائی حکومت راشن تقسیم کاکوئی منصوبہ نہیں بناسکی،مخیرحضرات مستحقین کی امدادکرتے نظرآرہے ہیں،راشن تقسیم کے معاملے میں بعض علاقوں میں بدانتظامی کی شکایات آنابھی شروع ہوگئی ہیں۔لاہورسے نمائندہ92نیوزشاہدچودھری کے مطابق لاک ڈائون میں دیہاڑی دارمزدورطبقے کاجینامحال ہوچکا،لوگ دووقت کی روٹی کیلئے بلک رہے ہیں،پنجاب حکومت پہلے 5روزمیکانزم طے کرتی رہی،اب ڈیٹااکٹھاکرنے کاعمل جاری ہے ،4ہزارروپے کی امدادسے ماہانہ راشن کیسے پوراکرینگے یہ سوچ سوچ کرغریب طبقہ ذہنی مریض بنتاجارہاہے ،ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی طرف سے امدادپہنچانے کے عمل میں کوائف کی تصدیق کرتے ہوئے ایک ہفتہ مزیدلگ سکتاہے ۔پشاورسے نمائندہ 92نیوزذیشان کاکاخیل کے مطابق خیبرپختونخوامیں مزدوراوردیہاڑی دارسڑکوں پرنکل آئے ہیں،پشاورکی تمام شاہراہوں پرلوگ امدادکی آس میں میں بیٹھے ہیں،صوبائی حکومت نے انوکھافیصلہ کیاکہ 13دن میں مستحق افرادکاڈیٹااکٹھاکیاجائیگا،حکومت اتنے دن میں ابھی تک ڈیٹاہی اکٹھانہیں کرسکی،غریب خودکشیوں پر مجبور ہو رہے ہیں،مزدوراپنے بچوں کیلئے رورہے ہیں۔کوئٹہ سے نمائندہ 92 کفایت علی کے مطابق بلوچستان میں غربت کی لکیرسے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعدادسب سے زیادہ ہے لیکن صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک کوئی ٹھوس میکانزم نہیں بنایاگیااتنے روزبعدبھی امدادکی لسٹیں مکمل نہیں بن سکیں،حکومت ابھی تک بس لسٹوں کی تیاری تک ہی محدودہے ،صوبے میں مخیرحضرات ہی راشن کی تقسیم میں مصروف ہیں، وہ امدادبھی پیشہ وربھکاری لے جارہے سفیدپوش طبقہ اس سے بھی محروم ہے ۔