اسلام آباد(لیڈی رپورٹر)کورونا کی عالمی وبا کے باعث دنیا بھر کے تارکین وطن کی جانب سے اپنے اپنے ممالک میں بھیجی جانے والی رقوم میں 142 ارب ڈالر کی کمی کا خدشہ ہے ۔ترسیلات زر میں کمی کے باعث غربت کی شرح میں اضافے کا خدشہ ہے ۔ ترسیلات زر وصول کرنے والے خاندانوں کی اکثریت کا تعلق دنیا بھر کے مختلف ممالک کے دیہی علاقوں سے ہے ۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہر سال 200 ملین سے زائد تارکین وطن اپنے 800 ملین خاندانوں کو رقوم بھیجتے ہیں جن میں سے آدھی سے زیادہ رقوم دیہی علاقوں میں مقیم خاندان وصول کرتے ہیں۔ایسے علاقوں میں غربت اور غذائی عدم تحفظ کی شرح پہلے سے ہی زیادہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر کی ترسیل میں100 ارب ڈالر سے زائدکی کمی کا خدشہ ہے جس کے نتیجے میں دنیا میں کروڑوں خاندانوں کی زندگی متاثر ہونے کا امکان ہے ۔ ادھر عالمی بینک کی ایک اندازہ رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر میں رواں سال 2020ء کے دوران 142 ارب ڈالر کی کمی ہو سکتی ہے ۔ عالمی بینک کے مطابق کم اور اوسط آمدنی والے ممالک کو بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں 20 فیصد کی کمی کامجموعی حجم سال 2020ء میں 445 ارب ڈالر تک کم ہو سکتا ہے جبکہ گزشتہ سال 2019ء میں 554 ارب ڈالر کی ترسیلات کی گئی تھیں۔ آمدنی میں کمی کی وجہ سے دنیا بھر کے غریب اور بالخصوص دیہی خاندان شدید متاثر ہوں گے ۔اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے کرائسز بیورو کے مطابق ترسیلات زرمیں کمی سے غربت اور عدم مساوات بڑھے گی۔ اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ تارکین وطن دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی ہیں ان کے روزگارکوتحفظ فراہم کیا جائے تاکہ ان سے وابستہ کروڑوں خاندانوں کو غربت سے بچایا جا سکے ۔ادھر آئی این جی او آکسفیم نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں 50 کروڑ افراد سطح غربت سے نیچے جا سکتے ہیں۔