کورونا کی وبامیں پھر شدت پیدا ہو گئی ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر نے ملک میں کورونا کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا میں اضافے کی صورت میں مزید سخت اقدامات کے لیے تیار ہو جائیں۔ گزشتہ روز ڈاکٹر سمیت 11 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ کورونا شدت سے بڑھ رہا ہے لیکن عوام پہلے کی نسبت احتیاط کرنا چھوڑ گئے ہیں۔ جس کے باعث کورونا پہلے جیسی تباہی پھیلانے پر آ چکا ہے۔ بازاروں کے کھلنے اور بند ہونے کے اوقات میں کافی تبدیلی آ چکی ہے۔ عوام ماسک پہن کر دکانوں میں داخل ہوتے ہیں نہ ہی ایک دوسرے سے فاصلہ رکھا جارہا ہے۔ یہی باعث تشویش ہے۔ کورونا کی دوسری لہر میں فرانس نے ایک مہینے کا لاک ڈائون دوبارہ لگا دیا ہے۔ فیکٹریاں اور کارخانے بھی بند ہو گئے ہیں۔ برطانیہ میں ریسٹورنٹس کو ایک مہینے کے لیے بند کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ کورونا کے باعث کرسمس کی تقریبات منسوخ ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب اہل پاکستان شادی ہالوں‘ بازاروں‘ سکولز‘ کالجز اور یونیورسٹیوں میں عام روٹین کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکومت نے اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں سمارٹ لاک ڈائون لگایا ہے۔ اگر عوام نے احتیاط کا دامن نہ تھامے رکھا تو ہم ایک بار پھر سخت لاک ڈائون کی طرف جا سکتے ہیں۔ لاک ڈاون میں غریب طبقہ پس جاتا ہے ،جبکہ تاجر بھی سراپا احتجاج ہو جاتے ہیں ۔اس لیے انھیں ابھی سے مارکیٹوں میں احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد سخت کرنا چاہیے ۔بعد کے پچھتاوے سے بہتر ہے کہ ابھی سے احتیاط کریں۔