مکرمی ! عید الفطر اور عید الاضحی اسلام میں دو اہم اسلامی تہوار منائے جاتے ہیں دونوں تہواروں کی بہت اھمیت اور فضیلت ہے دنیا اسلام میں مسلمان ایک ھی دن اس تہوار کے ذریعہ یکجہتی اور اتحاد کا مظاھرہ کرتے ہیں اس دن عید الفطر کے اجتماعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں مسلمان افضل اوربہترین مذہب رکھتے ہیں لیکن اس عید کو کرونا کے سبب اختیاط سے منانا ہے اور گورنمنٹ کے ایس اوپی پر خود عمل کرنا ہے اپنی جان کی حفاظت کرنا ھر انسان کے لئے ضروری ہے اور اسلام بھی زندگی کی حفاظت کی تلقین کرتا ہے۔ اس عید پر ہم نے جو فرق ڈالنا ہے وہ یہ ہے کہ ہم نے اس عید پر ایک دوسرے سے گلے نہیںملے بلکہ فاصلہ رکھ کر ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد دی ہے اور ماسک کا استعمال کیا ہے۔ دعا کی قبولیت کی تین صورتیں ہیں: 1۔ جو مانگا،وہی مل جائے۔ 2۔ اسکی جگہ بہتر مل جائے۔ 3۔ روزقیامت ثواب مل جائے۔ لہٰذا دعاء ضائع نہیں جاتی کم از کم ثواب ضرور ملتا ہے۔ پاکستانی حکومت نے عید الفطر کے اسلامی تہوار کے موقع پر عام تعطیلات میں اضافہ کرتے ہوئے نو روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن اس لیے بھی نافذ کیا ہے کہ اس تہوار کے موقع پر ملک بھر میں وسیع تر عوامی نقل و حرکت اور سیر و سیاحت دیکھنے میں آتی ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس بھی ملک میں عید الفطر کے تہوار کے بعد کے چند ہفتوں میں کورونا انفیکشنز کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ اس سے قبل رمضان میں مسلمانوں کی مساجد سال بھر کے عام دنوں کے مقابلے میں کچھا کھچ بھری ہوتی ہیں، اجتماعی سحر و افطار بھی مقدس روایات کا حصہ ہیں لیکن کرونا کے سبب باقی دنیا کی طرح اسلامی ممالک میں بھی لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں کیں۔ رمضان کے اختتام پر منائے جانے والے اس تہوار میں اجتماعی نمازیں، دعوتیں اور نئے کپٹروں، تحائف اور میٹھی اشیا کے لیے خریداری عام بات ہے، تاہم اس سال خوشیاں لاک ڈاؤن کی نظر ہو گئی ہیں اور کئی ملکوں کو رمضان میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کے بعد کیسز میں اضافہ سامنے آنے پر پابندیاں سخت کرنی پڑی ہیں۔ (سید عارف نوناری )