اسلام آباد(خبرنگارخصوصی) صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسلمان نااتفاقی کے باعث پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکے ہیں۔ایک قوم بننے کیلئے ہمیں تفرقے سے بچنا چاہیے ،ہمیں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا۔ جذباتی تقاریرسے نفاق اورتفرقہ پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ایوان صدر میں منعقدہ وحدتِ امت کانفرنس سے خطاب میں صدرمملکت نے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی تقاریر میں ہمیشہ تفرقہ بازی سے بچنے کا درس دیا،علمی اورفروعی اختلافات اپنی جگہ ، جہالت پر مبنی اختلافات تفرقہ کا باعث بنتے ہیں۔ماضی میں ایران اور عراق کو لڑایا جاتا رہا۔ایران عراق جنگ سے 10 لاکھ لوگ جان سے گئے ۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ امت کی وحدت کا مرکز ہیں ۔وزیر اعظم عمران خان نے اسلام کیخلاف نفرت اور حضورؐ کی ناموس کے تحفظ کیلئے دوٹوک مؤقف اپنایا۔ہم نے اقلیتوں کے ساتھ مثالی سلوک کا عہد کیا ہے ۔بعدازاں وحدت اُمت کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق مذہب کے نام پر دہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ وارانہ تشدد، قتل و غارت گری خلافِ اسلام ہے ، تمام مکاتبِ فکر اور تمام مذاہب کی قیادت اس سے مکمل اعلانِ برات کرتی ہے ۔ کوئی مقرر، خطیب، ذاکر یا واغط اپنی تقریر میں انبیاء علیہ السلام، اہلِ بیت اطہارؓ، اصحابِ ؓرسول، خلفائے راشدین ؓ، ازواجِ مطہراتؓ، آئمہ اور حضرت امام مہدی کی توہین، تنقیص اور تکفیر نہیں کریگا اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تمام مکاتبِ فکر اس سے اعلانِ برات کرتے ہیں۔ ایسے شخص کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے ۔ کسی بھی اسلامی فرقے کو کافر قرار نہ دیا جائے اور کسی بھی مسلم یا غیر مسلم کو ماورائے عدالت واجب القتل قرار نہ دیا جائے ۔۔ عوامی سطح پر مشترکہ اجلاس منعقد کرکے ایک دوسرے کیساتھ یکجہتی کا اظہارکیا جا ئیگا۔ شریعتِ اسلامیہ کی رُو سے غیر مسلموں کی عبادتگاہوں، انکے مقدسات اور انکی جان و مال کا تحفظ بھی مسلمانوں اور حکومتِ کی ذمہ داری ہے لہٰذا غیر مسلموں کی عبادتگاہوں، انکے مقدسات، انکے جان و مال کی توہین کرنیوالوں سے سختی کیساتھ حکومت کو نمٹنا چاہیے ۔ حکومت قومی ایکشن پلان پر بلا تفریق مکمل عمل کرائے ۔ پیغامِ پاکستان متفقہ دستاویز ہے جس کو قانونی شکل دینے کیلئے فوری طور پر مشاورتی عمل شروع کیا جائے ۔شریعتِ اسلامیہ میں فتویٰ کو انتہائی اہمیت حاصل ہے ۔ قرآن و سنت کی روشنی میں دیا جانے والا فتویٰ ہی معتبر ہوگا۔ قرآن و سنت کی تعلیمات کیخلاف دیئے جانیوالے فتووں پر فوری ایکشن لیا جائیگا۔ محرم الحرام کے دوران اور اس سے قبل مقدس شخصیات کی توہین، تکفیر کرنیوالے عناصر کیخلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے اور مجرمین کو جلد از جلد سزائیں دی جا ئینگی۔