مکرمی ۔سوشل میڈیا پر کشمیر میں ننھے بچے کے سامنے اس کے دادا کی شہادت کے بعد اس بچے کی دادا کے سینے پر بیٹھے تصویر جب جب یہ تصویر میری نظر سے گزر رہی ہے ، میں اس وقت کو کوس رہا ہوں جب ہم نے کشمیر کا ’’سفیر‘‘ بننے کا نمائشی سا ’’حلف‘‘ اٹھایا تھا ۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہم کشمیریوں کے حق میں ایک کمزور سی آواز کے سوا کچھ نہیں ۔ مگر انہیں امید دِلا کر ہم نے ٹرک کی بتی پیچھے لگایا ۔ ہم نے اقوام متحدہ اور اقوام عالم کو کشمیر بارے پاکستان کے موقف پر ’’رام‘‘ کرنے کا خوب شور مچایا ۔ مگر عملاً کیا ہوا، دھرانے کی ضرورت نہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ اس ننھے بچے سے اس کا بچپن چھینتے وقت ہندو بھیڑیے کو اپنے بچے کی یاد بھی نہیں آئے ہوگی لیکن جس اندازمیں وہ بچہ اپنے دادا کے سینے پر بیٹھا دنیا کے نام نہاد منصفو سے شکوہ کناں تھا ، وہ اس بات پر بھی ماتم کر رہا تھا کہ اب وہ اس چھاتی پر بیٹھ کر کبھی نہیں کھیل سکے گا ۔ کشمیریوں ہمیں معاف کر دینا ، ہم تمہارے لئے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنا سکتے ہیں، مذمتیں کر سکتے ہیں ، قراردادیں لا سکتے ہیں ، تقریریں کر سکتے ہیں ، اظہار یکجہتی کر سکتے ہیں ، یا پھر یونہی قلمی ماتم کر کے تم پر حق جتا سکتے ہیں ، خدارا ہماری ’’پوزیشن‘‘ کو سمجھو اور مذکورہ ’’عزم‘‘ کی بنیاد پر روزِ قیامت ہمارا گریبان مت پکڑنا ۔ (محمد نورالہدیٰ)